اسرائیلی جیلوں میں قید ایک فلسطینی نوجوان حسین شوکہ نے بلا جواز انتظامی قید کے خلاف بہ طور احتجاج ایک 22 روز سے مسلسل بھوک ہڑتال جاری رکھی ہوئی ہے۔ دوسری جانب اسیر کی حالت تشویشناک بیان کی جاتی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق 30 سالہ حسن حسنین شوکہ ’ھداریم‘ جیل میں قید ہے اور اس نے بائیس روز قبل صہیونی زندان میں انتظامی قید اور غیر انسانی سلوک کے خلاف بہ طور احتجاج بھوک ہڑتال شروع کر رکھی ہے۔
فلسطین میں اسیران کے امور پرنظر رکھنے والی تنظیم ’مھجۃ القدس‘ کے مطابق حسن شوکہ کو اسرائیلی فوج نے 29 ستمبر 2017ء کو حراست میں لیا تھا۔ اس کی گرفتاری رہائی سے محض ایک ماہ کے اندر اندر عمل میں لائی گئی تھی۔
گیارہ اکتوبر دو ہزار سترہ کو اس نے انتظامی قید کے خلاف بھوک ہڑتال شروع کی جو 35 دن جاری رہی۔ اس کے بعد اسرائیلی حکام کی جانب سے فرد جرم عاید نہ کیے جانے کی یقین دہانی کے بعد شوکہ نے بھوک ہڑتال ختم کردی تھی۔
بعد ازاں اسرائیل کی عوفر فوجی عدالت نے اسیر کی مدت حراست میں مزید چھ ماہ کی توسیع کردی تھی۔ جو تین جون کو ختم ہونا تھی مگر صہیونی حکام نے اسے رہا کرنے کے بجائے قید میں مزید توسیع کی کوششیں شروع کردی ہیں۔