مقبوضہ مغربی کنارے کے مختلف علاقوں میں عید کی آمد کے ساتھ ہی عید کی خصوصی سوغات عید بسکٹ بنانے کی تیاریاں شروع ہوجاتی ہیں۔ ہر گھر سے مزے مزے کے بسکٹ کی خوشبو پھیل رہی ہوتی ہے جس سے عید الفطر کا مزا دوبالا ہوجاتا ہے۔
عید کی خصوصی سوغات کے طور پر بسکٹ کی تیاریاں مغربی کنارے کے دیہات اور قصبات کی روایت کا حصہ ہے۔ ساتھ ہی ان مزیدار سوغاتوں کی مدد سے کئی غریب خاندان عید کے دنوں میں پیسے کمانے میں کامیاب ہوجاتے ہیں۔
دیہاتوں میں بنائی جانے والی ان سوغات میں روایتی چاشنی شہروں کی نسبت زیادہ پائی جاتی ہے۔ اسی طرح دیہات میں ان سوغات کو بطور تحفہ پیش کرنے اور مہمانوں کے سامنے پیش کرنے کی روایت بھی زیادہ پائی جاتی ہے۔
کمائی کا ذریعہ
حوارہ قصبے سے تعلق رکھنے والی فاطمہ فراحنہ نے بھی عید کی سوغات اور معمول تیار کی ہیں۔ مگر وہ یہ سوغات صرف اپنے گھر والوں کے لئے نہیں بلکہ اپنے خاندان کے لئے بطور روزگار بھی تیار کرتی ہیں۔
فاطمہ کے مطابق "تمام سوغات کی خوشبو تو ایک جیسی ہوتی ہے مگر ان کی شکلیں اور ذائقہ ہر پکانے والے کی شخصیت کی طرح مختلف ہوتا ہے۔ مختلف مصالحہ جات کے استعمال کی وجہ سے بھی ہر علاقے میں مختلف بسکٹ پائے جاتے ہی۔”
فاطمہ کا کہنا تھا کہ وہ ایک کلوگرام بسکٹ کو 30 شیکل کے عوض فروخت کرتی ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ "میرے بنائے ہوئے بسکٹ گاہک زیادہ پسند کرتے ہیں اور میں ان کی مدد سے ایک سال میں 2000 اردنی دینار کما لیتی ہوں۔”
منافع کمانے کا موقع
رام اللہ سے تعلق رکھنے والے احمد کفرنہ کا کہنا ہے کہ انہوں نے اس بات عید کے موقع پر اپنی بیکری میں مختلف انواع و اقسام کی سوغاتیں رکھیں ہیں اور عید کے موقع پر بڑے منافع کا امکان ہے۔”
ان کا کہنا تھا کہ "صارفین ہر سال زیادہ سے زیادہ بسکٹ خریدنے کی کوشش کرتے ہیں کیوںکہ فلسطینی خواتین بڑی مشقت کے ساتھ انہیں تیار کرتی ہیں۔ ان بسکٹ کو تیار کرنے کے لئے بہت زیادہ وقت اور سامان درکار ہوتا ہے۔