چهارشنبه 30/آوریل/2025

غزہ کی ناکہ بندی کے کسی بھی مثبت پروگرام میں بھرپور مدد کریں گے:ھنیہ

جمعہ 8-جون-2018

اسلامی تحریک مزاحمت [حماس] کے سیاسی شعبے کے سربراہ اسماعیل ھنیہ نے کہا ہے کہ غزہ کی پٹی کے اسرائیلی محاصرے کو ختم کرنے کے لیے کسی بھی چینل سے پیش کیے گئے مثبت پروگرام میں ہرممکن مدد کریں گے۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق غزہ کی پٹی میں شہداء کے اہل خانہ کے اعزاز میں منعقدہ ایک تقریب سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ غزہ کی پٹی کی ناکہ بندی کو قضیہ فلسطین کے حساب میں شامل کیے بغیر اس اس کےباشندوں پر عاید کردہ پابندیوں کو اٹھانا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ ہم غزہ کی پٹی کی ناکہ بندی کا غیر مشروط طورپر خاتمہ چاہتے ہیں۔ غزہ کی ناکہ بندی کو فلسطینیوں کی حق واپسی تحریک ختم کرنے یا کوئی دوسری شرط عاید کرنے سے نہ جوڑا جائے۔ حق واپسی تحریک اپنے زمانی اور جغرافیائی دائرے کے اندر رہتے ہوئے غزہ سے غرب اردن اور القدس تک وسعت اختیار کرے گا۔

اسماعیل ھنیہ نے کہا کہ ہم غزہ کی بحری ناکہ بندی توڑنے کی دوباری کوششیں کریں گے۔ ان کا اشارہ حال ہی میں غزہ سے کشتیوں کے ایک قافلے کو عالمی سمندر میں بھیجنے کے اقدام کی طرف تھا جنہیں صہیونی فوج نے حملہ کرکے قبضے میں لے لیا تھا۔

حماس کے قاید نے کہا کہ اسرائیلی دشمن اور بعض دوسری قوتوں کی طرف سے غزہ کے عوام پر بھوک اور غربت مسلط کرنے کے باوجود حق واپسی تحریک بھرپور کامیابی کے ساتھ جاری ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ غزہ کے عوام کے خلاف سازشیں کرنے والوں کو منہ کی کھانا پڑے گی۔

اسماعیل ھنیہ کا کہنا تھا کہ امریکی حکومت کی طرف سے بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت قرار دینا اور امریکی سفارت خانے کی القدس منتقلی فلسطینی قوم کے تشخص اور پرحملہ ہے۔ فلسطینی قوم القدس کی آزادی کے لیے صدیوں اپنی جنگ جاری رکھے گی۔

مختصر لنک:

کاپی