اسرائیلی ذرائع ابلاغ نے انکشاف کیا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حال ہی میں ایران اور اسرائیل کےدرمیان جنگ کے خطرے کے پیش نظر تل ابیب جو جدید ترین جنگی سازوسامان فراہم کرنے کی منظوری دے دی ہے۔
اسرائیل کی دیبپکا ویب سائیٹ کی رپورٹ میں امریکا کے ایک ذمہ دار حکومتی ذریعے کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ امریکی صدر نے اسرائیلی فوج کو منظم انداز میں جدید ترین اسلحہ اور گولہ بارود کے ساتھ جدید ترین سامان حرب وضرب فراہم کرنے کی اجازت دی ہے تاکہ ایران کی طرف سے جنگ کے خطرات کے پیش نظر تہران کا مقابلہ کیا جاسکے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ امریکی حکومت اسرائیل کو جدید ترین’بوئنگ KC/46‘ ایندھن بردار طیارے فراہم کرے گا۔ یہ جہاز فضاء میں زیادہ وقت اور سہولت کے ساتھ سفر کرنے کے لیے تیار کیے گئے ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ صدر ٹرمپ نے اسرائیل کو ان جنگی ہھتیاروں کی فراہمی کی بھی اجازت دے دی ہے جوسابق صدر باراک اوباما نہیں دے سکے ہیں۔ اسرائیل کو جدید اسلحہ کی فراہمی کا مقصد ایران کی طرف سے لاحق خطرات کا تدارک اور جنگ کی صورت میں ایران کی جوہری تنصیبات کو تباہ کرنا ہے۔
ہفتے کے روز شمالی اوقیا نوس کے عسکری اتحاد ’نیٹو‘ کے سربراہ ینس اسزٹولٹنبرگ نے ایک بیان میں کہا تھا کہ اگر ایران پرحملہ ہوتا ہے تو نیٹو اسرائیل کی مدد نہیں کرے گا۔
ادھر اسرائیلی انٹیلی جنس کے وزیر یسرائیل کاٹز نے منگل کے روز ایک تقریب میں ایران کے خلاف عالمی فوجی اتحاد تشکیل دینے کا مطالبہ کیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران کے خلاف عسکری اتحاد میں عرب ممالک کو شامل کیا جاسکتا ہے کیونکہ کئی عرب ممالک کو بھی ایران سے خطرات لاحق ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران کو جوہری ہتھیاروں کی تیاری سے روکنے کا واحد راستہ اس کے خلاف وسیع پیمانے پر فوجی کارروائی ہے۔
یسرائیل کاٹز کا بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا جب اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو یورپ کے دورے پر ہیں۔ ان کے دورہ یورپ کا مقصد بھی ایران اور اس کا جوہری اور بیلسٹک میزائل پروگرام ہے۔ نیتن یاھو یورپ کو قائل کررہےہیں کہ ایران کا جوہری پروگرام پر معاہدہ ایک دھوکہ ہے اور یورپ کو امریکا کی طرح اس معاہدے سے الگ ہونا چاہیے۔