فلسطینی محکمہ امور اسیران نے ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ اسرائیلی جیلروں اور صہیونی فوج کی جانب سے زیرحراست فلسطینیوں سے غیرانسانی سلوک میں مزید اضافہ کردیا گیا ہے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق امور اسیران کی طرف سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں بتایا گیاہے کہ قابض صہیونی تفتیش کاروں کی جانب سے فلسطینی شہریوں کی گرفتاریوں کے وقت، دوران تفتیش اور جیلوں میں ڈالے جانے کے بعد ظالمانہ ہتھکنڈے استعمال کیے جاتے ہیں۔ یہ طرز عمل ہرعمر اور طبقے کے شہریوں کے ساتھ برتا جا رہا ہے۔
کئی فلسطینیوں کو گولیاں مارنے کے بعد زخمی حالت میں گرفتار کیا جاتا ہے اور انہیں کسی قسم کی طبی امداد فراہم کرنے کے بجائے اذیتیں دی جاتی ہیں۔ زخمیوں اور مریضوں کو حالات اور جیلروں کے رحم وکرم پر چھوڑا جاتا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ حال ہی میں اسرائیلی فوج نے الخلیل شہر میں بیت اولا کے مقام پر کریک ڈاؤن کے دوران 47 سالہ عبلہ العدم نامی ایک فلسطینی خاتون کو گولی مار کر زخمی کردیا۔ گولی اس کی آنکھ میں سے گذرتی ہوئی کھوپڑی کے دائیں حصے سے گذرگئی جس کے نتیجے میں وہ شدید زخمی ہوگئیں۔ انہیں سی حالت میں گرفتار کیا گیا اور گرفتاری کے وقت بھی اسے ہولناک تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
ایک 22 سالہ فلسطینی محمد کلیب کی ٹانگ میں گولی مار کر اس کی ٹانگ توڑ دی گئی اور اسی طرح سے گھیسٹ کر گاڑی میں ڈالا اور اسپتال لے جانے کےبجائے اسے زندان میں ڈال دیا گیا۔
اسیر نضال ابو عیاش امراض قلب کا شکار ہیں اورانہیں بھی کسی قسم کی طبی سہولت مہیا نہیں کی گئی۔ 22 سالہ اسیر مہند فارس کے گردے ناکارہ ہوچکے ہیں اور وہ جیل میں موت وحیات کی کشمکش میں ہے مگر اسے بھی کسی قسم کی علاج کی سہولت میسر نہیں ہے۔