ترکی کی جانب سے فلسطینی عوام کی حمایت پر صہیونی ریاست ترک صدر اور حکومت کے خلاف اوچھے ہتھکںڈوں پر اتر آئی ہے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق اسرائیلی کنیسٹ نے ترک صدر اور ترکی کی پالیسیوں کے خلاف قانون سازی شروع کی ہے۔
ترکی کے خلاف یہ قانون سازی انقرہ کی فلسطینیوں کی حمایت پر مبنی اقدامات بالخصوص غزہ کی پٹی کے مظلوم عوام کی حمایت اور بیت المقدس میں امریکی سفارت خانے کی منتقلی کی مخالفت کے بعد کی جا رہی ہے۔
اسرائیلی کنیسٹ میں ایک بل پیش کیا گیا جس میں خلافت عثمانیہ کے دور میں آرمینیا میں قتل عوام کو باضابطہ قتل عام تسلیم کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ ترکی کے خلاف بعض شعبوں میں اقتصادی پابندیاں عاید کرنا بھی شامل ہے۔
کنیسٹ میں ایک اور بل پیش کیا گیا جس میں رکی سے سیمٹ اور دیگر تعمیراتی سامان درآمد کرنے پر پابندی لگانے کی سفارش کی گئی۔
خیال رہے کہ ترکی اور اسرائیل کے درمیان تازہ کشیدگی 30 مارچ کے بعد اس وقت پیدا ہوئی جب اسرائیل نے غزہ کی مشرقی سرحد پرجمع ہونے والے فلسطینیوں تشدد کا استعمال کیا جس کے نتیجے میں ایک سو بیس فلسطینی شہید اور تیرہ ہزار سے زخمی ہوگئے تھے۔