جمعه 15/نوامبر/2024

عباس نیشنل کونسل کی آڑمیں غیر آئینی اقتدار کو طول دیناچاہتے ہیں:ھنیہ

منگل 1-مئی-2018

اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کے سیاسی شعبے کے سربراہ اسماعیل ھنیہ نے غرب اردن میں صدر محمود عباس کی زیرصدارت منعقد ہونے والے فلسطین نیشنل کونسل کے اجلاس کے تمام فیصلے مسترد  کردیے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ محمود عباس نیشنل کونسل کے اجلاس کی آڑ میں اپنے غیرآئینی اقتدار کو طول دینے کی کوشش کررہے ہیں۔

جس سیاسی گروپ کی طرف سے فلسطین نیشنل کونسل کا اجلاس منعقد کیا گیا ہے وہ فلسطینی قوم کی نمائندگی نہیں کرتا۔

خیال رہے کہ فلسطین نیشنل کونسل کا اجلاس نو سال کے بعد کل تیس اپریل کو رام اللہ میں صدر محمود عباس کی زیرصدارت ہوا۔ حماس سمیت کئی دوسری جماعتیں پہلے ہی اس اجلاس کا بائیکاٹ کرچکی ہیں۔ یہ اجلاس ایک ایسے وقت میں منعقد ہو رہا ہے جب دوسری طرف امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت قرار دینے کے بعد تل ابیب سے اپنا سفارت خانہ القدس منتقل کرنے کی تیاری کررہے ہیں۔

غزہ میں اپنے گھر پر جمع ایک اجتماع سے خطاب میں اسماعیل ھنیہ نے کہا کہ ’ہم رام اللہ میں ہونے والے فلسطین نیشنل کونسل کے اجلاس اور اس کے فیصلوں کو نہیں مانتے۔ یہ اجلاس ایک مخصوص لابی اور گروپ کا اقدام ہے جو فلسطینی قوم کی حقیقی معنوں میں نمائندگی کا حق نہیں رکھتا۔

انہوں نے صدر محمود عباس پر تنقید کرتے ہوئے ان پر الزام عاید کیا کہ وہ نیشنل کونسل کے اجلاس کے ذریعے آئینی تحفظ حاصل کرنے کے ساتھ اپنے اقتدار کو طول دینے کی کوشش کررہے ہیں، مگر ان کا یہ اقدام انہیں آئینی جواز فراہم نہیں کرسکتا۔

حماس کے لیڈر نے ملک میں فوری طورپر پارلیمانی اور صدارتی انتخابات کرانے کا بھی مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ حماس نام نہاد نیشنل کونسل کے اجلاس اور اس کے فیصلوں کی پابند نہیں۔ ہم فلسطینی قوم کے مفاد میں اپنے اصولی موقف کے مطابق کام جاری رکھے گی۔ حماس تنظیم آزادی فلسطین کے بارے میں اپنے موقف پر اس تک نظر ثانی کرے گی جب تک کہ تمام فلسطینی قوتوں کے لیے اس کے دروازے کھول نہیں دیے جاتے۔

اسماعیل ھنیہ کا کہنا تھا کہ فلسطین نیشنل کونسل ایسے ہی ایک دھڑے کی نمائندگی کرتی ہے جیسا کہ تنظیم آزادی فلسطین کی مرکزی کونسل اور ایگزیکٹو کمیٹی جن میں حماس اور اسلامی جہاد کو شامل نہیں کیا گیا۔

مبصرین کا خیال ہے کہ فلسطین نیشنل کونسل کا اجلاس کوئی جوہری تبدیلی تو نہیں لائے گا تاہم اجلا میں ایگزیکٹو کمیٹی کے18 نئے ارکان کا انتخاب عمل میں لایا جاسکتا۔

فلسطین نیشنل کونسل کے اجلاس کا بائیکاٹ کرنے والوں میں حماس، اسلامی جہاد اور عوامی محاذ برائے آزادی فلسطینی جیسی بڑی فلسطینی تنظیمیں شامل ہیں۔ ان کے علاوہ 740 ارکان میں سے 100 ارکان نے بھی شرکت نہیں کی۔ یہ اجلاس ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب غزہ کی پٹی اور اسرائیل کی سرحد پر گذشتہ کئی ہفتوں سے فلسطینیوں کی حق واپسی کی تحریک چل رہی ہے جس میں اب تک 45 فلسطینی مظاہرین شہید کیے جا چکے ہیں۔

حماس رہ نما نے کہا کہ فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس نے اپنے اقتدار کے لیے فلسطینی اداروں کو استعمال کرنا شروع کر رکھا ہے۔ موجودہ حالات میں نیشنل کونسل کا رام اللہ میں اجلاس اسرائیل کی خدمت کےمترادف ہے۔

انہوں نے صدر محمود عباس پر زور دیا کہ وہ قوم کو تقسیم کرنے کے بجائے قومی مصالحت  کے لیے ہونے والی مساعی کو آگے بڑھانے میں مدد دیں۔

مختصر لنک:

کاپی