فلسطینی محکمہ صحت کی طرف سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ غزہ کی مشرقی سرحد پر حق واپسی کے لیے احتجاج کرنے والے فلسطینیوں پر اسرائیلی فوج کا تشدد جاری ہے۔ دو ہفتوں کے دوران اسرائیلی فوج کی فائرنگ اور آنسوگیس کی شیلنگ سے کم سے کم 3100 فلسطینی مظاہرین زخمی ہوچکے ہیں۔
شہداء میں تین بچے ہیں جن کی عمریں 18 سال سے کم بتائی جاتی ہیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق غزہ وزارت صحت کے ترجمان ڈاکٹر اشرف القدرہ نے بتایا کہ اسرائیلی فوج کی طرف سے مظاہرین پر فائرنگ کا سلسلہ روزانہ کی بنیاد پر جاری ہے اور اسپتالوں میں لائے جانے والے زخمیوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اسپتال زخمیوں سے بھر گئے ہیں۔ ادویہ کی قلت ہے اور طبی عمل کو بھی شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
غزہ میں ایک پریس کانفرنس کے دوران ڈاکٹر القدرہ نے 30 مارچ 2018ء کے بعد سے اسرائیلی فوج کی طرف سے فلسطینی مظاہرین پرہونے والے حملوں کی تفصیلات جاری کی تھیں۔ ان تفصیلات میں بتایا گیا ہے کہ دو ہفتوں سے کم وقت میں اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے 32 فلسطینی جام شہادت نوش کرچکے ہیں جب کہ 3077 فلسطینی زخمی ہوئے ہیں۔ان میں درجنوں فلسطینیوں کی حالت تشویشناک بیان کی جاتی ہے۔ زخمیوں میں 445 بچے اور 152 خواتین شامل ہیں۔ 1183 کو درمیانے اور 1789 کو معمولی نوعیت کے زخم آئے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ غزہ میں زخمی مظاہرین کی تعداد میں مسلسل اضافے کے نتیجے میں 232 اقسام کی ادویات کی قلت ہے جب کہ علاج کے لیے استعمال ہونے والی 229 دیگر ضروری چیزیں ختم ہوچکی ہیں۔ مجموعی طورپر اسپتالوں میں 27 فی صد ادویات کی قلت کا سامنا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گذشتہ ڈیڑھ ہفتے کے دوران اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے زخمی ہونے والے 106 افراد کی حالت تشویشناک ہے۔