گذشتہ جمعہ 30 مارچ کو فلسطین بھر میں ’یوم الارض‘ مظاہرے کیے گئے۔ ان مظاہروں میں لاکھوں فلسطینیوں نے حق واپسی کے لیے عظیم الشان ریلیاں نکالیں۔ اس موقع پر اسرائیلی فوج نے منظم اور غیرمسبوق ریاستی دہشت گردی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ڈیڑھ درجن فلسطینیوں کو شہید اور ڈیڑھ ہزار کو زخمی کر دیا۔
یوم الارض کے موقع پر ’عظیم الشان‘ واپسی مارچ کی لاکھوں تصاویر سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئیں مگر ایک تصویر نے ناظرین کو کچھ دیر کے لیے سکتے میں ڈال دیا۔ یہ تصویر ایک ننھے منھے فلسطینی ’مجاھد‘ کی تھی جس نے چہرے پر آنسوگیس کی شیلنگ سے بچانے کے لیے ماسک پہن رکھا تھا اور اس کے اندر لہسن یا پیاز کا ایک ٹکڑا بھی ڈال رکھا تھا۔ اس تصویر نے نہ صرف فلسطین بلکہ پوری دنیا میں تلہکہ مچا دیا۔
عظیم الشان واپسی احتجاجی مظاہروں سے شہرت پانے والے ننھے فلسطینی مجاھد محمد عیاش کو دیکھنے اور ملنے کے لیے فلسطینی شخصیات اس کے گھر پہنچیں جن میں اسلامی تحریک مزاحمت حماس کے سیاسی شعبے کے سربراہ اسماعیل ھنیہ نے بھی عیاش سے ملاقات کی۔
محمد عیاش کے آزادی کے لیے لڑنے کے عزم کو ہرطرف سے سراہا جا رہا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ فلسطینی قوم اپنے واپسی کے حق کے حصول کے لیے ہرطرح کی قربانی دینے کے لیے تیار ہے۔
جب اس سے پوچھا گیا کہ اس نے ماسک کے اندر پیاز کا ٹکڑا کیوں رکھا تھا تو اس کا کہنا تھا کہ مجھے پتا تھا کہ اسرائیلی فوج مظاہرین پر زہریلی اشک آور گیس کا استعمال کرے گی۔ یہ ماسک اور پیاز کا ٹکڑا اپنے تحفظ کے لیے رکھا تھا۔
اسماعیل ھنیہ نے ایک بہادر بیٹے کو جنم دینے پر عیاش کے والدین کو مبارک باد پیش کی اور کہا کہ فلسطینی قوم کو ایسے سپوتوں پر فخر ہے جو پوری قوم کے ہیرو ہیں۔ ان کا کہناتھا کہ محمد عیاش نے اپنی تصویر سے زندہ ضمیر دنیا تک اپنا پیغام پہنچا دیا ہے کہ فلسطینی اپنے حقوق کے حصول کے لیے ہرطرح اور ہرحالت میں تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آنے والی فلسطینی نسل بہادر ہے جن میں محمد عیاش، فارس عودہ، عہد تمیمی اور محمد الدرہ جیسے ہیروز نے جنم لیا ہے۔
ملاقات میں اسماعیل ھنیہ نے محمد عیاش کو ’واپسی کی علامت‘ کلید واپسی‘ کا ایک ماڈل بھی تحفے میں پیش کیا۔