عراق کی سیکیورٹی فورسز نے طویل عرصے تک اسرائیلی خیفہ اداروں کی ہٹ لسٹ پر رہنے والے ایک کیمیائی سائنسدان طہ محمد الجبوری کو حراست میں لیا ہے۔ اس پر فلسطینی تنظیم اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کے تعلق اور تنظیم کی معاونت کا الزام عاید کیا گیا ہے۔
قدس پریس کی رپورٹ کے مطابق طہ الجبوری کو اسرائیلی خفیہ ادارے بھی پکڑنے کی ناکام کوششیں کرتے رہے ہیں۔ ان پر حماس کی عسکری قوت کو مضبوط کرنے اور فلسطینی مزاحمتی تنظیموں کے ساتھ تعلقات استوار کرنے کا الزام عاید کیا جاتا ہے۔
الجبوری کے ایک قریبی عزیز نے اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ’قدس پریس‘ کو بتایاکہ عراقی کیمیائی سائنسدان حال ہی میں ترکی سے بغداد کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر اترے جہاں سے انہیں عراقی پولیس نے حراست میں لے لیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ترک حکام نے الجبوری کو اچانک عراق بے دخل کردیا تھا جہاں بغداد ہوائی اڈے پر پہنچنے کے فوری بعد پولیس نے انہیں ھراست میں لے لیا۔ گرفتاری کے بعد انہیں جنرل انٹیلی جنس اداروں کے حوالے کردیا گیا ہے جو اس سے پوچھ تاچھ کررہے ہیں۔
64 سالہ الجبوری کو فلپائن میں بھی حماس سے تعلق کے شبے میں حراست میں لیا گیا تھا۔ وہ 23 جنوری کو فلپائن سے استبول پہنچ گئے تھے۔ بائیس جنوری کو فلپائنی پولیس چیف رونلڈ ڈیلا روزا نے ایک پریس کانفرنس میں کا کہ طہ محمد الجبوری نامی ایک عراقی شہری کو حراست میں لیا گیا ہے۔ معلوم ہوا ہے کہ وہ ایک سائنسدان ہیں اور ان کا حماس کے ساتھ تعلق ہے۔ وہ حماس کو اسرائیل پر مارنے والے راکٹوں کی تیاری میں تنظیم کی مدد کرتے رہے ہیں۔
الجبوری کو فلپائن لانے والے دو مشتبہ افراد بعد میں خود بھی غائب ہوگئے تھے۔ ان کی فلپائن آمد اور وہاں پر سرگرمیوں کو شک کی نگاہ سے دیکھا جاتا رہا ہے۔