اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کے سیاسی شعبے کے سربراہ اسماعیل ھنیہ نے خبردار کیا ہے کہ آفت زدہ علاقہ غزہ کی پٹی تباہی کے دھانے پر ہے جو کسی بھی وقت آتش فشاں بن کر پھٹ سکتا ہے۔ان کا کہنا ہے کہ غزہ کی پٹی کے عوام کو درپیش مسائل کسی بھی وقت کسی سنگین انسانی المیے کی شکل اختیار کرسکتے ہیں اور اس کا کسی کو کوئی علم نہیں ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اسماعیل ھنیہ نے ان خیالات کا اظہار غزہ میں منعقدہ کل جماعتی کانفرنس سے خطاب میں کیا۔ انہوں نے حماس کے اعلیٰ اختیاراتی وفد کے حالیہ دورہ مصر کےحوالے سے فلسطینی قیادت کو بریفنگ دی اور انہیں اعتماد میں لیا۔
غزہ کی پٹی میں کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے پانچ اہم موضوعات قضیہ فلسطین، فلسطینیوں میں مصالحت امریکی صدر ڈنلڈ ٹرمپ کے نام نہاد امن منصوبے’صدی کی ڈیل‘ سمیت دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا۔
انہوں نے خبردار کیا کہ غزہ کی پٹی کے علاقےمیں اسرائیلی پابندیوں اور فلسطینی اتھارٹی کی انتقامی پالیسی کے باعث حالات سخت کشیدگی کا شکار ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ غزہ تباہی کے دھانے پر ہے اور کسی کو خبر نہیں کہ اس خطرناک صورت حال کے نتائج کیا ہوسکتے ہیں۔
بعد ازاں مرکزاطلاعات فلسطین کے نامہ نگار اور دیگر صحافیوں سے ٹیلیفون پربات کرتے ہوئے ھنیہ کا کہنا تھا کہ کانفرنس کے انعقاد کا مقصد فلسطینی قوم بالخصوص غزہ کے عوام کو درپیش مشکلات کے حوالے سے فلسطینی قیادت کے ساتھ صلاح مشورہ کرنا تھا۔
ایک سوال کے جواب میں اسماعیل ھنیہ نے کہا کہ حماس کے وفد کا دورہ مصر کامیاب رہا۔ اس دورے کے دوران حماس اور مصر نے باہمی روابط کو مزید مستحکم کرنے اور فلسطینی عوام کے مسائل بالخصوص غزہ کی پٹی کے عوام کو درپیش مشکلات پر تفصیلی بات چیت ہوئی ہے۔
انہوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے تنازع فلسطین کے حوالے سے پیش کردہ مجوزہ امن پلان’صدی کی ڈیل‘ کو مسترد کردیا اور کہا کہ اس طرح کی نام نہاد امن اسکیموں کا مقصد قضیہ فلسطین کا تصفیہ کرنا ہے۔