انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں نے اسرائیل سے غزہ کی پٹی کے مریضوں کےعلاج پرعاید کردہ پابندیاں اٹھانے کا مطالبہ کیا ہے۔ دوسری جانب عالمی ادارہ صحت نے کہا ہے کہ سنہ2017ء کے دوران صہیونی ریاست نے غزہ کی پٹی کے مریضوں کی طرف سے اسرائیلی اسپتالوں میں علاج کے لیے دی گئی 44 فی صد درخواستیں مستردکردی تھیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق غزہ کی پٹی میں انسانی حقوق کے گروپوں کی طرف سے منعقدہ ایک تقریب کے دوران ماہرین نے خطاب میں کہا کہ غزہ میں بدترین انسانی بحران جاری ہے۔ صحت کا شعبہ سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے۔ غزہ کے اسپتالوں میں ادویات کی شدید قلت ہے اور اسرائیل کی طر ف سے عاید کردہ معاشی پابندیوں کے باعث شہریوں کو علاج معالجے میں شدید دشواری کا سامنا ہے۔
اس موقع پر عالمی ادارہ صحت کے عہدیداروں نے بتایا کہ گذشتہ برس اسرائیل نے غزہ کی پٹی کے مریضوں کی جانب سے اسرائیلی اسپتالوں میں علاج کے لیے دی گئی 44 فی صد درخواستوں کومسترد کردیا تھا جس کے باعث فلسطینی مریضوں کو سنگین مشکلات کا سامناکرنا پڑا ہے۔
اس موقع پر غزہ کی پٹی میں فری کمیٹی برائے انسانی حقوق کے ڈائریکٹر احمد الغول نے کہا کہ غزہ میں صحت کا بحران سنہ 2017ء کے آخر میں اپنی انتہا پر تھا اور اب تک وہ بدستور جاری ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ فلسطینی اتھارٹی کی طرف سے غزہ میں علاج معالجے اور دیگر بنیادی ضروریات کی فراہمی میں مسلسل کوتاہی برتی ہے۔ غزہ میں نہ صرف بنیادی ادویہ کی قلت ہے بلکہ لیبیارٹریوں میں بیماروں کے ٹیسٹوں کی سہولت ختم ہوچکی ہے۔ بجلی اور ایندھن کے بحران نے ان مسائل کو مزید دوچند کردیا ہے۔