اسرائیلی کابینہ کی قانون ساز کمیٹی نے فلسطینی شہداء واسیران کے مالی حقوق پر ڈاکہ زنی کا ایک نیا قانون منظورکیا ہے جس کے تحت فلسطینی اتھارٹی کو دی جانے والی رقوم میں کٹوتی کی جاسکے گی۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اسرائیلی کابینہ کی آئینی کمیٹی کےاجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی کو ٹیکسوں کی مد میں ادا کی جانے رقم میں سے ایک بڑی رقم منہا کرکے اسے فلسطینیوں کے حملوں سے متاثر ہونے والے یہودی آباد کاروں کو ادا کی جائے گی۔
کابینہ کمیٹی کی طرف سے منظورکردہ مسودہ قانون میں کہا گیا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی کو ٹیکسوں کی مد میں دی جانے رقم کاایک بڑا حصہ شہداء اور اسیران کے بچوں اور خاندانوں کی کفالت پر خرچ کیا جاتا ہے۔ اس لیے جتنی رقم فلسطینی اتھارٹی شہداء اور اسیران کی کفالت پر خرچ کرتی ہے اتنی رقم کم کرکے فلسطینی مزاحمت کاروں کے حملوں سے متاثرہ یہودیوں کی امداد اور اور یہودی آباد کاری پر صرف کی جائے گی۔
قبل ازیں اسرائیلی وزیر دفاع آوی گیڈور لائبرمین نے ایک بیان میں کہا تھا کہ انہوں نے کابینہ کی آئینی کمیٹی میں فلسطینی شہداء اور اسیران کو دی جانے والی امداد روکنے کے لیے فلسطینی اتھارٹی کی امداد کم کرنے کا بل پیش کرنے کی تیاری مکمل کرلی ہے۔
کابینہ سے منظوری کے بعد بل پارلیمنٹ [کنیسٹ] میں رائے شماری کے لیے پیش کیا جائے گا۔ کنیسٹ میں اس بل پر تین بار رائے شماری کی جائے گی اور تیسری رائے شماری میں قانون کی حمایت کے بعد اسے منظوری کرلیا جائے گا۔
خیال رہے کہ اسرائیلی ریاست نے یہ دعویٰ کر رکھا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی سالانہ 1 ارب 20 کروڑ شیکل کی رقم فلسطینی شہداء اور اسیران کے خاندانوں کی کفالت پر خرچ کرتی ہے۔ یہ رقم سالانہ 30 کروڑ 45 لاکھ امریکی ڈالر کے مساوی ہے۔
صہیونی حکام کا کہنا ہے کہ سال 2017ء کے دوران فلسطینی اتھارٹی نے شہداء اورزخمیوں کے اہل خانہ کی کفالت پر 20 کروڑ ڈالر خرچ کیے جب کہ 16 کروڑ ڈالر کی رقم فلسطینی اسیران کے اہل خانہ کو ادا کی گئی۔