اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو اور انسپکٹر جنرل پولیس رونی الشیخ کے درمیان کرپشن الزامات کے کی وجہ سے ایک دوسرےپر کڑی تنقید کی گئی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو نے انسپکٹر جنرل پولیس پر کڑی تنقید کی۔ دوسری جانب سے پولیس چیف رونی الشیخ نے وزیراعظم پر کرپشن کے الزامات عاید کیے ہیں اور کہا ہے کہ وزیراعظم بدعنوانی کی تحقیقات میں پولیس کے ساتھ تعاون نہیں کر رہے ہیں۔
نتین یاھو نے ’فیس بک‘ پر پوسٹ ایک بیان میں کہا ک انسپکٹر جنرل پولیس کی طرف سے کرپشن کے بار بار الزامات نا مناسب اور غیر حقیقی ہیں۔ ان کا کہناتھا کہ وہ بار بار پولیس کی تفتیش کا جواب دے چکے ہیں۔
ہرشخص کو اپنے اوپرعاید کردہ الزمات کا اسے خود جواب دینے کا حق ہونا چاہیے، میرے خلاف فرضی کہانیاں تیار کرکے کرپشن کے الزامات عایدکیے گئے ہیں۔ پولیس کی جانب سے مقدمہ چلانے سفارش پولیس کی جانب داری ظاہر کرتی ہے۔
عبرانی ٹی وی کے مطابق پولیس چیف نے ایک ٹی وی انٹرویو میں کہا کہ وزیراعظم سے منسوب کرپشن کے الزامات کی چھان بین ان کی ذمہ داری ہے مگر وزیراعظم کی طرف سے ان کے ساتھ تعاون نہیں کیا جا رہا ہے۔
اسرائیلی ذارئع ابلاغ میں شائع ہونے والی رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ پولیس نے مشیر قانون کو وزیراعظم کی کرپشن کے حوالے سے مزید شواہد پیش کیے ہیں اور ان سے کہا ہے کہ وہ آئندہ ہفتے وزیراعظم کے خلاف عدالتی کارروائی کے لیے تیاری کریں۔
پولیس کا کہنا ہے کہ وہ جلد ہی شواہد اور ثبوتوں کی بنیاد پر نیتن یاھو کے خلاف عدالت میں مقدمہ چلانے کے بارے میں سفارش کرسکتی ہے۔
خیال رہے کہ اسرائیلی پولیس کی طرف سے تیار کردہ سفارشات آئندہ منگل تک منظرعام پر لائی جاسکتی ہیں کیونکہ پولیس کی نیشنل ریسرچ یونٹ نے وزیراعظم کے خلاف دھوکہ دہی اور فراڈ کے مقدمہ کے حوالے سے عینی شاہدین اور گوہاں کے ثبوت مکمل کرلیے ہیں۔ وزیراعظم کے خلاف یہ کیس ’1000‘ کے نام سے مشہور ہے۔ اس کیس میں وزیراعظم پر ایک دولت مند شخصیت کو مالی فوائد پہنچانے کے لیے اس سے بیش قیمت تحائف وصول کیے تھے۔ دوسرا کیس اخبار یدیعوت احرونوت کے مالک کے ساتھ رابطوں اور انتخابی مہم کے دوران اخبار کے ذریعے رائے عامہ پراثرانداز ہونے کا الزام عاید کیا گیا ہے۔۔ میڈیا میں یہ کیس’2000‘ کے عنوان سے مشہور ہے۔