فلسطینی محکمہ امور اسیران کے سربراہ عیسیٰ قراقع نے اسرائیلی حکومت کی جانب سے فلسطینی شہداء اسیران کے اہل خانہ کو دی جانے والی مالی امداد رکونے کے لیے قانون سازی کو صہیونی ریاست کی ’مالی قذاقی‘ قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ فلسطینی قوم اسرائیلی ریاست کی بلیک میلنگ اور دباؤ کا شکار نہیں ہوگی۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق عیسیٰ قراقع نے ایک بیان میں کہا کہ صہیونی ریاست کی جانب سے مکروہ حربوں کے ذریعے فلسطینی شہداء ، اسیران اور زخمیوں کے اہل خانہ کو مداد سے نہیں روکا جاسکتا۔
ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل امریکی حمایت کے ساتھ فلسطینی شہداء کے یتیم بچوں، بیواؤں، اسرائیلی دہشت گردی میں ہونے والے زخمیوں اور اسیران کی کفالت سے محروم رکھنے کی مجرمانہ کوشش کر رہا ہے۔ انہوں نے فلسطینی اسیران اور شہداء کی امداد کی آڑ میں فلسطینیوں کے ٹیکس روکنے کو صہیونی ریاست کی معاشی قذاقی فلسطینی قوم کے مالی حقوق پر ڈاکہ زنی قرار دیا۔
خیال رہے کہ حال ہی میں اسرائیلی حکومت نے شدت پسند وزیر دفاع آوی گیڈور لائبرمین کی سفارش پر فلسطینی شہداء اور اسیران کے معاشی حقوق پر ایک نیا ڈاکہ مارنے کی کوششیں شروع کی ہیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اسرائیلی حکومت پارلیمنٹ [کنیسٹ] میں ایک نیا بل لانے کی تیاری کررہی ہے۔ اس بل کی منظوری کے بعد فلسطینی اتھارٹی کو دی جانے والی رقوم کا ایک بڑا حصہ صہیونی ریاست غصب کرے گی۔ وہ رقوم فلسطینی اتھارٹی کو ادا کرنے کے بجائے فلسطینیوں کی مزاحمتی کارروائیوں سے متاثر ہونے والے یہودیوں کو ادا کی جائے گی۔
اسرائیلی وزارت دفاع کی طرف سے پارلیمنٹ میں پیشی کے لیے تیار کردہ بل کو ’تخریب کاروں کی تنخواہوں کی کٹوتی‘ کا نام دیا ہے۔ اس قانون کی منظوری کے بعد فلسطینی اتھارٹی کو ادا کی جانے والی امداد کا ایک بڑا حصہ فلسطینی مزاحمت کاروں کے حملوں سے متاثرہ یہودی آباد کاروں کو دیا جائے گا۔
خیال رہے کہ اسرائیلی وزارت دفاع یہ دعویٰ کرچکی ہے کہ فلسطینی اتھارٹی فلسطینی شہداء اور اسیران کے اہل خانہ کو سالان ایک ارب بیس کروڑ شیکل کی رقم بہ طور امداد ادا کی جاتی ہے۔
صہیونی حکام کا کہنا ہے کہ عمر قید کے ایک فلسطینی قیدی جس کے تین بچے ہیں کے اہل خانہ کو دس ہزار 950 شیکل کی رقم ادا کی جائے گی۔
اسرائیلی وزارت دفاع کے مطابق سنہ دو ہزار سترہ کےدوران فلسطینی اتھارٹی نے اسیران اور شہداء کے اہل خانہ کو 550 ملین شیکل کی رقم ادا کی۔