اسرائیلی جیل میں قید ایک فلسطینی نوجوان نے بتایا کہ پچھلے ہفتے اسرائیلی فوج نے اسے گولیاں مار کر شدید زخمی کیا۔ ہلال احمر کے امدادی کارکن اسے کی مدد کوآئے تو انہیں روک دیا گیا۔ کئی گھنٹے اس کا خون بہتا رہا۔ پھر قابض فوج نے اسے مزید اذیت دینے کے لیے اس پر وحشی کتے چھوڑے جنہوں نے اس کے زخمی جسم کو مزید نوچا۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اسیر مبروک جرار نے کلب برائے اسیران کے مندوب خالد محاجنہ سے العفولہ ملٹری اسپتال میں بات کرتے ہوئے کہا کہ صہیونی فوجیوں نے اس کے گھرمیں گھس کراسے وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا۔ اسے گولیاں مار کر زخمی کیا گیا اور امدادی کارکنوں کو اسے طبی امداد بھی نہیں پہنچانے دی گئی۔
مبروک جرار نے بتایا کہ یہ صبح چھ بجے کا وقت تھا جب قابض فوج کی بھاری نفری نے غرب اردن کے شمالی شہر نابلس میں برقین کے مقام پر واقع اس کےگھر کا محاصرہ کیا۔
اسرائیلی فوجیوں نے گھر میں گھس کر مجھے گولی ماری جس کے نتیجے میں میں فرش پر گرگیا۔ اس کے بعد مجھے وہیں چھوڑ دیا گیا۔ کچھ دیر کے بعد میں نے دیکھا کہ میرے سامنے ایک وحشی کتا موجود ہے۔ فوجیوں نے کتے پر مجھ پر پل پڑنے کا اشارہ کیا جس کے بعد اس نے میرے زخمی جسم کو بری طرح نوچا۔ مجھے اسی حالت میں گھر کی دوسری منزل سے گھیسٹ کر نیچے لایا گیا۔ کتے نے میرے کندھے، بائیں پنڈلی اور جسم کے دوسرے حصوں پر کو بری طرح کاٹا۔ گولی لگنے سے میں شدید زخمی تھا اور میرے منہ اور ناک سے مسلسل خون بہتا رہا۔ گھر کے کسی دوسرے فرد یا امدادی کارکن کو میری مدد کرنے کی اجازت نہ دی گئی۔ صہیونی فوجی مجھے اسی طرح بے یارو مدد گار مارنا چاہتے تھے۔
کافی دیر تک میرے جسم سے خون بہنے کے بعد صہیونی فوج نے مجھے اسی حالت میں اٹھا کر جیپ میں ڈالا اور سالم فوجی کیمپ لے گئے جہاں مزید دو روز تک مجھے کوئی طبی امداد مہیا نہیں کی گئی۔
اس کا کہنا تھا میرے جسم کے زخم بہت گہرے ہیں اور اسے شدید تکلیف ہے۔