ترکی کے صدر رجب طیب ایردوآن اور پاپائے روم فرانشیسکو نے مقبوضہ بیت المقدس کےتاریخی اسلامی اور عرب تشخص کو برقرار رکھنے کا مطالبہ کیا ہے۔ دونوں رہ نماؤں کا کہنا ہے کہ القدس کے تاریخی اسٹیٹس کو چھیڑنے سے مشرق وسطیٰ میں امن ومان کے قیام کی مساعی کو غیرمعمولی نقصان پہنچ سکتا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق ترک صدر نے ویٹیکن کے دورے کے دوران پاپائے روم سے ملاقات کی۔ ملاقات میں دوطرفہ امور، مغرب میں اسلام کے خلاف منفی پروپیگنڈے اور اس کی روک تھام، مشرق وسطیٰ بالخصوص بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کے امریکیی اعلان پرتفصیلی تبادلہ خیال کیا۔
دونوں رہ نماؤں نے القدس کے اسلامی اور تاریخی عرب تشخص کی حمایت کی اور القدس کے تاریخی اسٹیس کو برقرار رکھنے کے لیے عالمی برادری کے ساتھ مل کر کوششیں رکھنے کے عزم کا اظہار کیا۔
اس موقع پر پاپائے روم نے تسلیم کیاکہ مغربی دنیا میں اسلام فوبیا میں اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام امن وآشتی کا مذہب اور اس کے حوالے سے غلط فہمیاں پیدا کرنے کی کوئی گنجائش نہیں۔ ترک صدر نے بھی عالمی دہشت گردی کے خلاف جنگ جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا۔
خیال رہے کہ 59 برس میں کسی ترک صدر کا ویٹیکن کا یہ پہلا دورہ ہے۔ اس دورے کے دوران ترک صدر طیب ایردوآن نے پاپائے روم کے ساتھ ڈیڑھ گھنٹہ تفصیلی ملاقات کی۔
ترک ایوان صدر کے ذرائع کے مطابق ویٹیکن کے دورے کے دوران صدر ایردوآن نے القدس کو اسرائیل کا دارالحکومت قرار دیے جانے کے امریکی اعلان پر بات چیت کی۔ پاپائے روم اور ترک صدر نے القدس کا معاملہ عالمی قراردادوں اور بین الاقوامی قوانین کی روشنی میں حل کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
انہوں نے القدس کے تحظ کے لیے مشترکہ سیاسی، سفارتی اور قانونی کوششیں جاری رکھنے سے بھی اتفاق کیا اور کہا کہ وہ امریکا پر اپنا سفارت خانہ القدس منتقل کرنے کے فیصلے پر نظرثانی کے لیے دباؤ ڈالیں گے۔
ادھر ویٹیکن کی طرف سے جاری کردہ بیان میں بھی کہا گیا ہے کہ صدر ایردوآن اور پاپائے روم کے درمیان ہونے والی ملاقات میں القدس کی صورت حال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ دونوں رہ نماؤں نے القدس کے حوالے سے بین الاقوامی قراردادوں پر عمل درآمد یقینی بنانے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ القدس کے تاریخی اسیٹیٹس کو چھیڑنے کے خطرناک نتائج سامنے آسکتے ہیں۔