اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کے سیاسی شعبے کے سربراہ اسماعیل ھنیہ نے امریکا کی طرف سے بلیک لسٹ کیے جانے اور دہشت گردی کے الزامات کومسترد کردیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ امریکی بلیک میلنگ کی کوئی حیثیت نہیں۔ امریکی دباؤ کے باوجود آزادی فلسطین کے لیے مسلح جدو جہد جاری رکھیں گے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کےمطابق حماس کے سیاسی شعبے کے سربراہ اسماعیل ھنیہ نے کہا کہ بیت المقدس کواسرائیل کا دارالحکومت قرار دینا، فلسطینیوں کی مالی امداد بند کرنا اور حماس کی قیادت کو دہشت گردی کی فہرست میں شامل کرنا فلسطینیوں کو بلیک میل کرنے کی مجرمانہ کوشش ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکی فیصلوں اور انتقامی کارروائیوں کے علی الرغم حماس کا فلسطینی تحریک آزادی کےحوالے سے موقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔
اسماعیل ھنیہ کا کہنا تھا کہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت قرار دینا اور ہمیں دہشت گردی کی فہرست میں شامل کرنا ’صدی کی ڈیل‘ کی امریکی کوششوں کے سامنے جھکنے پر مجبور کرنا ہے، امریکی دباؤ کے باوجود ہم نہ جھکیں گے اور نہ ہی بکیں گے اور نہ ہی امریکی صدی کی ڈیل کو کامیاب ہونے دیا جائے گا۔
انہوں نے نعرہ لگایا کہ ’ اللہ کے حکم سے ہمارے قلعوں میں کوئی داخل نہیں ہوسکتا اور ہمارے موقف کوتبدیلی نہیں کیا جا سکتا‘۔
انہوں نے کہا کہ فلسطینی قوم مزاحمت پر قائم ہے۔ امریکا کی طرف سے دہشت گردی کے الزامات عاید کرنے سے ہمارے موقف اور پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی۔ فلسطینی پناہ گزینوں کی واپسی، القدس کی آزادی اور تمام مقدسات کو صہیونیوں سے آزاد کرائے تک جدو جہد جاری رکھی جائے گی۔
خیال رہے کہ حال ہی میں امریکی حکومت نے حماس کے سیاسی شعبے کے سربراہ اسماعیل ھنیہ کو بلیک لسٹ کردیا تھا۔
امریکی حکومت نے فلسطینی تحریک الصابرین، مصر کے انقلاب بریگیڈ اور تحریک الحسم کو بھی دہشت گرد گروپ قرار دیا تھا۔
اسرائیلی وزیرخارجہ ریکس ٹیلرسن کاکہنا تھا کہ حماس کے سربراہ اور دو تنظیمیں جنہیں بلیک لسٹ کیا گیا ہے وہ بنیادی دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث ہیں۔
حماس نے امریکی فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ جماعت امریکا اور صہیونی ریاست کی بلیک میلنگ کو قبول نہیں کرے گی۔