ترکی کے صدر رجب طیب ایردوآن نے کہا ہے کہ مقبوضہ بیت المقدس پورےعالم اسلام کا دل ہے۔ اس کا دفاع اور آزادی صرف فلسیطنیوں کی نہیں بلکہ کرہ ارض کے تمام مسلمانوں کے ذمہ فرض ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق ترک صدر نے ان خیالات کا اظہار انقرہ میں فلسطینی پارلیمنٹ کے منتخب ارکان کے ایک وفد سے ملاقات کے دوران کیا۔ فلسطینی پارلیمانی وفد نے ترکی۔ فلسطین فرینڈشپ آرگنائزیشن کی دعوت پر ترکی کا دورہ کیا ہے۔
اس موقع پر ترک صدر نے فلسطینی پارلیمانی وفد سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ترکی فلسطینی قوم کا دوسرا وطن ہے اور میں فلسطینی سیاسی قیادت کو ان کے دوسرے وطن میں آمد پر خوش آمدید کہتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ دفاع القدس ہم سب کی اجتماعی ذمہ داری ہے۔ ترکی نے ہرموقع پر فلسطینی قوم کی مدد کی ہے۔ غزہ اور غرب اردن میں 1 کروڑ 46 لاکھ ڈالر کے ترقیاتی منصوبے شروع کیے۔ یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ ترکی فلسطینی قوم کے ساتھ کھڑا ہے۔
ایردوآن کا کہنا تھا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اعلان القدس کے خلاف مسلمان اور عیسائی برادری باہم متحد ہیں۔ پاپائے روم کا القدس کے حوالے سے موقف بھی واضح اور فلسطینیوں کی حمایت میں۔
ترک صدر نے قضیہ فلسطین کی حمایت پر مبنی روسی موقف کو سراہا اور کہا کہ انہوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر واضح کیا ہے کہ فلسطینی پناہ گزینوں کی امداد بند کرنے پر ترکی کو سخت تشویش ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم فلسطینیوں کی ہرممکن مالی، مادی اور معنوی مدد جاری رکھیں گے۔
اس موقع پر فلسطینی پارلیمانی وفد کے سربراہ محمد اللحام نے بھی خطاب کیا۔ اپنے خطاب میں انہوں نے فلسطینی قوم کو صہیونی ریاست کی طرف سے درپیش مظالم کے بارے میں آگاہ کیا اور فلسطینیوں کی حمایت میں ترک حکومت اور قوم کے اقدامات کا شکریہ ادا کیا۔
انہوں نے ترک صدر رجب طیب ایردوآن کی جانب سے فلسطینی قوم کی بے لوث حمایت اور مدد جاری رکھنے پر ان کا خصوصی شکریہ ادا کیا اور کہا کہ فلسطینی قوم ترک صدر ، حکومت اور عوام کی ہمدردیوں کی احسان مند رہے گی۔ اس موقع پر فلسطینی رکن پارلیننٹ جہاد ابو زنید نے ترک خواتین کی فلسطینی قوم کی مظلوم خواتین کے ساتھ مشکل میں مدد کی تحسین کی۔