اسرائیلی جیل میں قید کینسر کا ایک مریض فلسطینی صہیونی جیلروں کی مجرمانہ غفلت کے نتیجے میں دم توڑ گیا۔ دوسری جانب انسانی حقوق کی تنظیموں نے اسیر حسین حسنی عطا اللہ کی موت کی ذمہ داری صہیونی ریاست پر عاید کی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق 35 سال قید کی سزا کا سامنا کرنے والے فلسطینی حسین حسنی عطا اللہ کا تعلق غرب اردن کے شمالی شہر نابلس سے تھا۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے نامہ نگار کے مطابق عطاء اللہ کی شہادت صہیونی حکام کی مجرمانہ غفلت اور کھلم کھلا لاپرواہی کے نتیجے میں ہوئی ہے۔ انسانی حقوق کے گروپوں اور طبی کارکنوں نے صہیونی حکام سے بار بار مطالبہ کیا تھا کہ وہ علاج سے محروم کینسر کے مریض کو فوری طبی امداد فراہم کی جائے۔
قبل ازیں فلسطینی محکمہ امور اسیران کے وکیل یوسف نصاصرہ نے کہا تھا کہ اسیر عطا اللہ کی حالت تشویشناک ہے۔ اس کے جسم میں پانچ مقامات پر کینسر پھیل چکا ہے۔ ریڑھ کی ہڈی، گردے، جگر اور سر میں بھی کینسر پھیل گیا تھا۔
نصاصرہ نے بتایا کہ حسین کو جیل سے سوروکا اسپتال منتقل کیا گیا۔ وہ شادی شدہ اور اپنے خاندان کے چھ افراد کا کفیل تھا۔ اسے اسرائیلی فوج نے گرفتار کرکے جیل میں قید کیا جہاں اسرائیلی عدالت نے اسے 32 سال قید کی سزا سنائی تھی جس میں اس نے 21 سال قید کاٹ دی تھی۔