صہیون نواز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مقبوضہ بیت المقدس کو غاصب صہیونی ریاست کا دارالحکومت کیا قرار دیا کہ فلسطین پر قابض صہیونی خوشی سے پاگل ہوگئے ہیں۔
فلسطینی تجزیہ نگار اور یہودی آباد کاری کے امور کے ماہر غسان دغلس کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت قرار دے کر صرف القدس کی تنقیص نہیں کی بلکہ انہوں نے یہودیوں کو یہ پیغام دیا ہے کہ پورا فلسطین یہودیوں اور صہیونیوں کا ہے۔
غسان دغلس کاکہنا ہے کہ امریکی صدر کے اعلان کے بعد اسرائیلی حکومت، اس کے تمام ماتحت سرکاری،نیم سرکاری اور نجی ادارے اور یہودی آباد کار سب نے فلسطینیوں سے نفرت کے نئے حربے استعمال کرنا شروع کردیے ہیں۔ یہودی شرپسندوں کی طرف سے فلسطین بھر میں فلسطینیوں پر حملے تیز کردیے ہیں۔ فلسطینیوں کے خلاف نفرت کے واقعات میں تیزی کے ساتھ اضافہ ہو رہا ہے اور دوسری طرف قابض صہیونی حکومت فلسطین میں یہودی آباد کاری کے میگا پروجیکٹس کا اعلان کررہی ہے۔ حال ہی میں اسرائیلی اخبارات نے انکشاف کیا کہ صہیونی ریاست القدس میں یہودیوں کے لیے نئے گھر تعمیر کرنے کی منصوبہ بندی کررہی ہے۔
مادما میں یہودیوں کی مجرمانہ غنڈہ گردی
گذشتہ اتوار اور سوموار کی درمیانی شب غرب اردن کے شمالی شہر نابلس میں مادما کے مقام پر بیسیوں یہودی شرپسندوں نے مقامی فلسطینی آبادی پر دھاوا بول دیا۔ یہ تمام آباد کار قریبی یہودی کالونی ’یزھار‘ سے آئے تھے۔ یہ مسلسل تیسری رات تھی جب مادما کے باشندوں کو یہودی آباد کاروں کی منظم بد معاشی اور غنڈہ گردی کا سامنا تھا۔
مادما کے مقامی دیہی کونسل کے چیئرمین ایھاب القط نے مرکزاطلاعات فلسطین کو بتایا کہ یہودی آباد کار فلسطینیوں کے گھروں پر چڑھ دوڑے، انہیں قابض صہیونی فوج کی مکمل حمایت اور تحفظ حاصل تھا۔ اگر فلسطینی اپنی مدد آپ کے تحت دفاع نہ کرتے تو کوئی بڑا المیہ رونما ہونے کا اندیشہ تھا۔ جیسےہی یہودی اشرار نے فلسطینیوں کے گھروں پر دھاوا بولا فلسطینی نوجوان گھروں سے نکل آئے۔ وہ ایک طرف اسرائیلی فوج کی گولیوں کی بوچھاڑ کا سامنا کررہے تھے اور دوسری طرف قابض صہیونی آباد کار ان پر حملے کررہے تھے۔ اس کشاکش کے دوران اسرائیلی فوج کی گولیاں لگنے سے تین فلسطینی زخمی ہوئے جب کی تین دیگر فلسطینی آنسوگیس کی شیلنگ اور ربڑ کی گولیوں سے زخمی ہوئے ہیں۔
قبضہ مسلط کرنے کا موقع
مرکزاطلاعات فلسطین کے نامہ نگار سے بات کرتے ہوئے ایھا قط نے کہا کہ مسلسل تین راتوں کو اسرائیلی فوج اور پولیس کی سیکیورٹی میں یہودی آباد کاروں کا مادما پر حملہ دراصل فلسطینی قصبے پر قبضہ کرنے کی سازش تھی۔ یہودی آباد کاروں کو مادما پر حملے کے شہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اقدام سے ملی جس نے شرپسندوں کو فلسطینیوں کی جان ومال پر حملوں کے لیے مزید جری کردیا۔ وہ مادما پر قبضہ کرکے فلسطینی شہریوں کو وہاں سے بےدخل کرنا چاہتے تھے۔ صہیونی فوج ان کی پشت پناہی کررہی تھی تاکہ یہودی آباد کار کامیابی کے ساتھ فلسطینیوں کو ان کے گھروں سے نکال باہر کریں۔
قط نے بتایا کہ‘یزھار‘ کالونی سنہ1980ء کے عشرے میں قائم کی گئی تھی مگر یہ پہلا موقع ہے کہ اس کےآباد کاروں نے مسلسل تین راتوں کو مادما قصبے پر دھاوے بولے اور وہاں پر رہنے والے فلسطینیوں کو بے دخل کرنے کی مجرمانہ کوشش کی۔
تجزیہ نگار غسان دغلس کا کہنا ہےکہ امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ کے اعلان القدس کے بعد فلسطین میں قابض یہودی خوشی سے پاگل ہوچکے ہیں۔ یہودی شرپسندوں کے فلسطینیوں کی جان ومال پر حملوں میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ جس رات یہودی آباد کاروں نے مادما پر یلغار کی اسی رات قریب واقع حومش یہودی کالونی کے آباد کاروں نے نابلس اور طولکرم کو ملانے والی مرکزی شاہراہ بند کردی۔
یہودی آباد کاری اور توسیع پسندی کا وعدہ
غسان دغلس نے کہا کہ جب سے ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکا میں اقتدار انے ہاتھ میں لیا۔ اس کے بعد فلسطین میں یہودی آباد کاری، فلسطینیوں کی املاک پر غاصبانہ قبضے اور توسیع پسندی میں اضافہ ہوگیا ہے۔ سنہ 2017ء گذشتہ دس برسوں میں یہودی آباد کار اور توسیع پسندی کے حوالے سے انتہائی خطرناک سال گذرا ہے۔ سنہ 2016ء کی نسبت رواں سال کے دوران فلسطین میں یہودی آباد کاری کی کارروائیوں میں 90 فی صد اضافہ ہوا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ امریکی صدر اور موجودہ امریکی انتظامیہ نے صہیونی ریاست کو فلسطین میں یہودی آباد کاری کے لیے کلین چٹ دے رکھی ہے۔
یہودی آباد کاری کا جنون
ڈونلڈٹرمپ کے اعلان تاج پوشی کے فوری بعد اسرائیلی وزارت ہاؤسنگ نے بیت المقدس میں 14 ہزار یہودیوں کے لیے گھر تعمیر کرنے کا اعلان کیا۔ ان میں 7000 مکانات مشرقی بیت المقدس میں قائم کردہ یہودی کالونیوں میں تعمیر کیے جائیں گے۔
رواں ماہ 20 دسمبر کو صہیونی ریاست نے امریکی صدر نے اعلان القدس کے محض دو ہفتوں سے بھی کم وقت میں وادی اردن میں تین یہودی کالونیاں تعمیر کرنے کا اعلان کیا۔ اس کے علاوہ جزیرہ النقب اور وادی اردن میں مجموعی طور پر 14 نئی بستیاں بسانے کا اعلان کیا گیا۔ صہیونی ریاست وادی اردن میں یہودی کالونیوں کی تعداد بڑھا کر 20 کرنا چاہتی اور ان میں 4500 یہودیوں کو بسانے کا پروگرام بنا رہی ہے۔
رواں ہی ہی اسرائیلی ہاؤسنگ کے وزیر نے بیت المقدس میں 3 لاکھ نئے گھر تعمیر کرنے کا اعلان کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اگلے 20 سال کے دوران سنہ 1967ء کے مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں 10 لاکھ نئے مکانات تعمیر کیے جائیں گے۔
غسان دغلس کا کہنا ہے کہ امریکی صدر کے اعلان القدس کے بعد اب وقت کا تقاضا ہے کہ تمام مسلمان امریکا اور صہیونیوں کی اس سازش کو ان پر الٹ دیں۔ فلسطین کی تقسیم اور القدس صہیونی ریاست کو دینے کی سازشوں کا قومی یکجہتی کے ساتھ مقابلہ کیا جائے۔