یونان کے سیکیورٹی ذرائع نے بتایا ہے کہ پولیس نے ایک شدت پسند گروپ سے تعلق رکھنے والے نو افراد کو حراست میں لیا ہے جو ترک صدر رجب طیب ایردوآن کے حالیہ دورے کے دوران ان پر قاتلانہ حملے کی منصوبہ بندی کررہے تھے۔
ایتھنز پولیس کے مطابق حراست میں لیے گئے مشتبہ ملزمان کا تعلق ’ڈی ایچ کے بی جی‘ نامی گروپ سے وابستہ ہیں۔ انہوں نے ترک صدر کے حالیہ دورے کے دوران ان پر حملے کا منصوبہ تیار کیا تھا۔
یونان کے ایک مقامی اخبار ’توفیما‘ نے سیکیورٹی ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ پولیس نےترک صدر طیب ایردوآن کے دورے کے دوران ان پر قاتلانہ حملے کی منصوبہ بندی کی شبے میں نو افراد کو حراست میں لیا ہے۔ تفتیش کے دوران ملزمان نے اعتراف کیا ہے کہ انہوں نے ایردوآن کے قافلے کو نشانہ بنانے کے لیے تین گروپ تشکیل دیے تھے اور کارروائی میں راکٹ گولے، دستی بم اور پٹرول بم استعمال کیے جانا تھے۔
ملزمان نے نہ صرف صڈر ایردوآن بلکہ ان کی مشیرہ رتل ایردوآن کو بھی نشانہ بنانے کی منصوبہ بندی کی تھی۔ ملزمان نے اعتراف کیا کہ وہ ترک صدر کے قافلے کو تین اطراف سے حملوں کا نشانہ بنانے کی منصوبہ بندی کررہے تھے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ مشتبہ شدت پسندوں نے کارروائی کے لیے جمع کردہ اسلحہ دارالحکومت ایتھنز کے مشرقی پہاڑی علاقے میں چھپا رکھا تھا۔
خیال رہے کہ یونانی پولیس نے نومبر کے آخر میں ترک شہریت رکھنے والے نو افراد پر مشتمل تین سیلز کو پکڑا تھا۔ ان تینوں کا تعلق ترکی کی انقلابی پیپلز فریڈم پارٹی سے ہے۔ انقرہ نے اس گروپ کو دہشت گرد تنظیم قرار دے رکھا ہے۔ یہ تنظیم اس سے قبل انقرہ اورملک کے دوسرے علاقوں میں حکمراں جماعت ’آق‘ کے دفاتر اور رہ نماؤں کو حملوں کا نشانہ بنانے میں ملوث بتائی جاتی رہی ہے۔