اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کے سیاسی شعبے کےسربراہ اسماعیل ھنیہ اور ترک صدر طیب ایردوآن کے درمیان ٹیلیفون پر بات چیت کی گئی۔ دونوں رہ نماؤں نے مقبوضہ بیت المقدس کے بارے میں ممکنہ امریکی اقدام پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق حماس کے دفتر سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اسماعیل ھنیہ اور ترک صدر کے درمیان ہونے والی بات چیت میں القدس کو امریکی اقدامات سےلاحق خطرات پر صلاح مشورہ کیا گیا۔ دونوں رہ نماؤں نے امریکا کی طرف سے بیت المقدس کو اسرائیلی ریاست کا دارالحکومت قرار دینے کی کوششوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ وہ امریکی سفارت خانے کی القدس منتقلی کی کوششوں کو مسترد کرتے ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ اسماعیل ھنیہ اور ترک صدر کے درمیان ہونے والی بات چیت میں فلسطین کی تازہ رترین صورت حال بالخصوص بیت المقدس کو لاحق خطرات پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔
دونوں رہ نماؤں نے بیت المقدس کے حوالے سے تیزی کے ساتھ تبدیل ہوتی
صورتحال پر عالمی اسلامی سربراہ کانفرنس بلانے پر زور دیا اور کہا کہ عالمی برادری بالخصوص عالم اسلام اور عرب دنیا کو یکساں موقف اختیار کرنا ہوگا۔
اس موقع پر حماس رہ نما نےزور دیا کہ مسلمان ممالک کے حکمران امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو القدس کو اسرائیل کا دارالحکومت قرار دینے کے مضمرات اور نتائج سے آگاہ کریں اور انہیں کسی ایسے اقدام سے سختی سے روکیں جس کے نتیجے میں قضیہ فلسطین کے حل میں مشکلات پیدا ہوں۔
دوسری جانب ترک صدر طیب ایردوآن نے کہا کہ القدس کا دفاع ترکی کی اولین ترجیح ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ جلد امریکی صدر سے رابطہ کریں گے اور انہیں القدس کے حوالے سے کوئی خطرناک اقدام سے گریز پر قائل کریں گے۔