فلسطین میں دفاع اراضی ومزاحمت یہودی آبادکاری مرکز کی طرف سے خبردار کیا گیا ہے کہ اسرائیلی حکومت یہودی آباد کاروں کو بھاری رقوم کا لالچ دے کرانہیں وادی اردن میں آبادی اختیار کرنے کی سازشیں کر رہی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق دفاع اراضی مرکز کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو نے اوسلو معاہدے کے تحت سیکٹر ’C‘ میں آنے والے فلسطینی علاقوں میں یہودیوں کو آباد کرانے کے لیے انہیں لالچ دینے اور دیگر حربوں سے انہیں سیکٹر ‘سی‘ میں آباد ہونے پر مجبور کرنا شروع کیا ہے۔
بیان میں اسرائیلی اخبارات میں شائع ہونے والی اس رپورٹ کا حوالہ دیا گیا ہے جس میں انکشاف کیا ہے کہ حکومت نے مقبوضہ غرب اردن کے شمال میں واقع وادی اردن میں یہودی آباد کاروں کی تعداد دوگنا کرنے کا منصوبہ تیار کیا گیا ہے۔
اسرائیلی ریڈیو کی رپورٹ کے مطابق وادی اردن میں یہودیوں کی تعداد دوگنا کرنے کی تجویز ہاؤسنگ اور پلاننگ کے وزیر ’یوآف گالانٹ‘ نے پیش کی تھی۔ اسرائیلی کابینہ کی اکثریت اس تجویز کی حامی ہے۔
اسرائیلی ہاؤسنگ کے وزیر مسٹر گالانٹ نے بتایا کہ پہلے مرحلے میں ہم وادی اردن میں بسائے گئے آباد کاروں کو زراعت کے شعبے میں مزید مالی تعاون فراہم کریں گے۔ اس کے بعد ہر نئے منتقل ہونے والے خاندان کو مالی تعاون کےساتھ دیگر ضروریات پوری کرنے میں اس کی مدد کی جائے گی۔ اس کے علاوہ وادی اردن میں نئی کالونیوں کے قیام کی راہ میں حائل رکاوٹیں ختم کرنے اور نئی بستیاں بسانے کا پروگرام تیار کیا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ یہودی آبادکاروں کو وادی اردن میں رہائش اختیار کرنے کی ترغیب دلانے کے لیے حکومت پرکشش پیکج جاری کرے گی۔ وزارت ہاؤسنگ اور دوسری وزارتیں مل کر وادی اردن میں یہودیوں کی تعداد بڑھانے کے منصوبے کو آگے بڑھائیں گی۔
دفاع اراضی مرکز کی طرف سے جاری کردہ بیان میں خبردار کیا گیا ہے کہ صہیونی ریاست کی طرف سے یہودیوں کو لالچ کے ذریعے وادی اردن میں آباد کرانے کی سازش کے سنگین نتائج سامنے آئیں گے اور ان کی تمام تر ذمہ داری صہیونی ریاست پرعاید ہوگی۔