قابض صہیونی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو نے ڈھٹائی اور ہٹ دھرمی کی آخری حدوں کو پھلانگتے ہوئے مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں یہودی آباد کاری جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق نیتن یاھو کا کہنا ہے کہ پورا فلسطین اسرائیل کا حصہ ہے اور کسی علاقے میں قائم کی گئی کوئی کالونی خالی نہیں کریں گے۔ نیز انہیں فلسطینی علاقوں میں یہودیوں کو بسانے کے منصوبوں پر کام جاری رکھنے پر فخر ہے۔
صہیونی وزیراعظم نے غرب اردن، بیت المقدس اوروادی اردن پر غاصبانہ قبضے کے 50 سال پورے ہونے کی مناسبت سے منعقدہ ایک تقریب سےخطاب میں کہا کہ فلسطین کے تمام موجودہ علاقے مستقبل کا اسرائیل ہیں۔ میں اس بات پر فخر محسوس کرتا ہوں کہ ہماری حکومت نے فلسطین میں سب سے زیادہ یہودی آباد کاری کے منصوبوں کی منظوری دی اور ان پر کام کیا۔ ہم غرب اردن میں اور دوسرے فلسطینی علاقوں میں یہودیوں کو مزید تقویت اور تحفظ فراہم کریں گے۔
نیتن یاھو نے کہا کہ یہودی آباد کاری ہمارے لیے اہم ہے۔ ہم فلسطین میں اب تک قائم کی گئی کوئی یہودی کالونی خالی نہیں کریں گے۔ یہ تمام کالونیاں مستقبل میں اسرائیلی ریاست کا حصہ بنیں گی۔
اسرائیلی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ یہودی آباد کاری امن کی راہ میں رکاوٹ نہیں تاہم فلسطینیوں کی دہشت گردی اور راکٹ حملے امن کی راہ میں رکاوٹ ہیں۔
فلسطینیوں پر بدترین ظلم ڈھانے میں بدنام نیتن یاھو نے اسلام کو انتہا پسندی کا مذہب قرار دیا اور کہا کہ زمین کے کونے کونے پر اس وقت تشدد، تباہی اور قتل وغارت گری میں اسلامی انتہا پسندی ملوث ہے۔ ہم اپنے کسی شہری کو فلسطینیوں اور مسلمانوں کے رحم وکرم پرنہیں چھوڑ سکتے۔