انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی عالمی تنظیم ’ہیومن رائٹس واچ‘ نے فلسطینی اتھارٹی سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ جولائی کے وسط میں پراسرار طور پر فوت ہونے والی فلسطینی خاتون انجینیر نیفین العوادہ کی موت کی دوبارہ تحقیقات کرے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق رام اللہ میں قائم انسانی حقوق کے دفتر سے جاری کی گئی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ انجینیر نیفین العوادہ کی موت کے بارے میں متضاد اطلاعات سامنے آئی ہیں۔ فلسطینی پولیس کے ترجمان عدنان الضمیری کے مطابق العوادہ کی موت گاڑی کی ٹکر سے ہوئی جب کہ اس سے قبل فلسطینی ملیشیا نے کہا تھا کہ العوادہ اونچائی سے گرنے کے نتیجے میں فوت ہوئی ہیں۔ انسانی حقوق کے گروپوں کی تحقیقات کے مطابق العوادہ کو قتل کیا گیا ہے۔
ہیومن رائٹس واچ کا کہنا ہے کہ نیفین العوادہ کی موت کے بارے میں سامنے آنے والے متضاد دعوے اس بات کا اشارہ ہیں کہ العوادہ کی موت کسی حادثے کا نہیں بلکہ منصوبہ بندی کا نتیجہ ہے۔
خیال رہے کہ نیفین العوادہ سرکاری ملازم تھیں اور انہوں نے فلسطینی اتھارٹی کی کرپشن بے نقاب کرنے کے بعد ملازمت چھوڑ دی تھی۔ ملازمت سے سبکدوشی کے بعد اسے قتل کی دھمکیاں بھی دی جا رہی تھیں۔ نیفین نے خود بھی خبردار کیا تھا کہ اس کی جان کو خطرہ لاحق ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق نیفین العوادہ 16 جولائی 2017ء کو رام اللہ کے شمالی علاقے بیرزیت میں ایک فلیٹ کے قریب مردہ پائی گئی تھیں۔ اس کے جسم پر تشدد کے نشانات بھی دیکھے گئے تھے۔