اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ نے ان خبروں کی سختی سے تردید کی ہے جن میں کہا گیا ہے کہ قطر کے عرب ممالک کی طرف سے بائیکاٹ کے بعد حماس نے جماعت کے بعض رہ نماؤں کی میزبانی کے لیے الجزائر کو درخواست دی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق حماس کے ترجمان سامی ابو زھری نے ایک بیان میں واضح کیا ہے کہ ذرائع ابلاغ میں الجزائر کو جماعت کی قیادت کی میزبانی یا وہاں پر حماس کا سیاسی دفتر کھولنے کی درخواست کی خبریں من گھڑت ہیں جن میں کوئی صداقت نہیں۔
ترجمان نے کہا کہ حماس کو الجزائر میں اپنا سیاسی دفتر کھولنے کی درخواست دینے کی کوئی ضرورت نہیں۔ حماس اور قضیہ فلسطین الجزائر کے بچے بچے کے دل میں بستے ہیں۔
خیال رہے کہ سترہ جولائی کو اخبار ’الشرق الاوسط‘ نے ایک ’باخبر‘ ذریعے کے حوالے سے بتایا تھا کہ حماس الجزائر میں قدم رکھنا چاہتی ہے۔
اخباری رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ قطر کے بائیکاٹ کے بعد حماس کی قیادت پر دوحہ چھوڑنے کے دباؤ ہے اور جماعت مختلف آپشنز پرغور کررہی ہے۔ اس ضمن میں حماس کی قیادت کی طرف سےافریقی ملک الجزائر کو بھی درخواست دی گئی ہے کہ وہ جماعت کی جلا وطن قیادت کو اپنے ہاں پناہ دینے اور سیاسی دفتر کھولنے کی اجازت فراہم کرے۔