فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے کے شمالی شہر جنین میں عوامی محاذ برائے آزادی فلسطین کے شہید رہ نما محمد خالد نزال کی شہادت کی یادگار مسمار کرنے پر فلسطینی شہریوں نے اسرائیلی فوج کے خلاف سخت احتجاج کیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اسرائیلی فوج نے بلڈوزر کی مدد سے جمعہ کو علی الصباح جنین میں قائم شہید خالد نزال کی یادگار مسمار کردی جس پر فلسطینی صہیونی فوجیوں کے خلاف شدید نعرے بازے کرتے ہوئے گھروں سے نکل آئے۔
ذرائع کے مطابق فلسطینی شہریوں اور اسرائیلی فوج میں جھڑپیں بھی ہوئیں۔ فلسطینیوں کی طرف سے اسرائیلی فوج پر فائرنگ بھی کی گئی ہے۔ اسرائیلی فوج کی طرف سے فلسطینی مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسوگیس کی شیلنگ اور دھاتی گولیوں کا استعمال کیا گیا جس کے نتیجے میں متعدد فلسطینی زخمی ہوگئے۔ زخمیوں میں دو بچے بھی شامل ہیں جن کی حالت تشویشناک بیان کی جاتی ہے۔
خیال رہے کہ حال ہی میں فلسطینی اتھارٹی کی ماتحت جنین بلدیہ نے بھی شہید نزال کی یادگار مسمار کردی تھی جس پر فلسطینی شہریوں نے احتجاج کرتے ہوئے شہید کی یادگار گار دوبارہ تعمیر کردی تھی۔
خیال رہے کہ رام اللہ اتھارٹی کی ماتحت جنین بلدیہ نے حال ہی میں میں عوامی محاذ کے رہ نما شہید خالد نزال کی یادگار مسمار کردی تھی جس پر فلسطینی سیاسی اور عوامی حلقوں میں شدید غم وغصے کی لہر دوڑ گئی تھی۔
خیال رہے کہ خالد نزال عوامی محاذ برائے آزادی فلسطین کے رکن تھے۔ انہیں سنہ 1986ء کو اسرائیل کے بدنام زمانہ خفیہ ادارے’موساد‘ نے یونان کے شہر ایتھن میں ایک بزدلانہ کارروائی میں شہید کردیا تھا۔
عوامی محاذ نے جنین شہر میں قباطیہ کے مقام پر شہید خالد نزال کی شہادت کی ایک یاد گار قائم کی تھی مگر حال ہی میں فلسطینی اتھارٹی نے شہید کی یادگار مسمار کرادی تھی۔ عوامی محاذ نے صدر محمود عباس سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ شہید کی یادگار کی مسماری کے اقدام کا نوٹس لیں۔