فلسطینی محکمہ امور اسیران کی طرف سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ عیدالفطرکے موقع پر 6500 فلسطینی صہیونی زندانوں میں اپنے پیاروں سے دور عید کی خوشی کے اوقات گذارنے پرمجبور ہیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق چھ ہزار پانچ سو فلسطینی اسرائیل کی 22 جیلوں اور حراستی مراکز میں پابند سلاسل ہیں۔ ان میں 56 خواتین، 350 کم عمر بچے، 11 ارکان پارلیمنٹ اور 500 انتظامی قید جنہیں محض شبے کی بنیاد پر حراست میں لیا گیا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 44 اسیران گذشتہ 20 سال سے عیدوں کے مواقع پر اپنے اہل خانہ سے دور صہیونی زندانوں کی سلاخوں کے پیچھے ہیں۔ پرانے اسیران میں کریم یونس اور ماہر یونس شامل ہیں جنہیں اسرائیلی زندانوں میں 30 سال کا عرصہ بیت گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق سنہ 1967ء کے بعد اسرائیلی جیلوں میں تشدد اور مجرمانہ لاپرواہی کے نتیجے میں 211 فلسطینی قید جام شہادت نوش کرچکے ہیں۔ ان میں شہیدہ فاطمہ طقاطقہ کچھ ہی عرصہ قبل اسرائیلی عقوبت خانے میں دم توڑ گئی تھیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی زندانوں میں قید فلسطینی اسیران کو بدترین مظالم کا سامنا ہے۔ اسرائیلی انتظامیہ فلسطینی قیدیوں کے بنیادی انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں کی مرتکب ہو رہی ہے۔ صہیونی انتظامیہ کے مظالم کے خلاف 17 اپریل کو 1500 فلسطینی اسیران نے اجتماعی بھوک ہڑتال شروع کی تھی جو 41 روز تک جاری رہی۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی زندانوں میں پابند سلاسل 1800 فلسطینی مختلف امراض کا شکار ہیں۔ ان میں کئی اسیران زخمی، معذور، فالج زدہ اور کینسر جیسے جان لیوا امراض کا شکار ہیں۔