فلسطینی اتھارٹی نے فلسطینی اسیران اور شہداء کے اہل خانہ کی مالی امداد بند کرنے کےبعد غزہ کی پٹی میں اسپتالوں میں داخل کینسر کے مریضوں کے لیے مختص امداد بھی بند کردی ہے۔ دوسری جانب غزہ میں محکمہ صحت نے فلسطینی اتھارٹی کےاقدام کو مریضوں کے خلاف معاشی جارحیت قرار دےکر مسترد کردیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق غزہ کی پٹی میں محکمہ صحت کی انتظامی کمیٹی کے چیئرمین ڈاکٹر باسم نعیم نے ایک بیان میں بتایا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی نے غزہ کی پٹی میں کینسر کے امراض کے شکار سیکڑوں فلسطینی مریضوں کے مالی وظائف بند کردیے ہیں۔
ڈاکٹر نعیم نےبتایا کہ رام اللہ حکومت کی طرف سے غزہ کی پٹی کے حکام کو بتایا ہےکہ غزہ میں کینسر کے مریضوں کو دی جانے والی امداد روک دی گئی ہے،تاہم فلسطینی اتھارٹی نے اس اقدام کی کوئی وجہ بیان نہیں کی ہے۔
خیال رہے کہ فلسطینی اتھارٹی کی طرف سے غزہ کے کینسر کے مریضوں پر یہ معاشی بم ایک ایسےوقت میں گرایا گیا ہے جب حال ہی میں فلسطینی اتھارٹی نے غزہ کے تمام سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 30 فی صد کمی کردی تھی۔ اس کے بعد غزہ کی پٹی اور فلسطین کے دوسرے شہروں میں شہداء کے اہل خانہ اور اسیران کو ملنے والی امداد بھی بند کردی۔ اب یہ تیسرا معاشی حملہ کینسر جیسے انتہائی خطرناک اور موذی مرض کے مریضوں پر کیا گیا ہے۔
غزہ میں محکمہ صحت کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں صدر عباس اور اتھارٹی کے اقدام کومسترد کردیا گیا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی غزہ کے عوام کے خلاف انتقامی سیاست پراتر آئی ہے۔ کینسر کے مریضوں کوملنے والی امداد بند کرنا انہیں دانستہ طور پرموت کے منہ میں دھکیلنا ہے۔