اسرائیلی حکومت نے فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے اور بیت المقدس میں قائم غیرقانونی یہودی کالونیوں کے خلاف فلسطینیوں اور انسانی حقوق کے کارکنان کی چارہ جوئی کی کوششوں کو غیرموثر بنانے کے لیے نئی قانون سازی کی کوششیں شروع کی ہیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو نے کہا ہے کہ وہ پارلیمنٹ میں ایک نیا آئینی بل پیش کریں گے جس میں ہرشخص کو یہودی کالونیوں کے خلاف درخواستوں اور قانونی چارہ جوئی کا حق محدود کردیا جائے گا۔ خاص طور پرعرب ارکان پارلیمان کی طرف سے یہودی کالونیوں کے خلاف سپریم کورٹ جانے کی کوششوں کی راہ روکنے کے لیے نیا قانون منظور کرایا جائے گا۔
اس مسودہ قانون کی منظوری کے بعد اسرائیلی سپریم کورٹ کو اس بات کا پابند بنایا جائے گا کہ وہ صرف انہی درخواستوں پر غورکرے جو یہودی کالونیوں سے براہ راست متاثر ہوئے ہوں۔ اس کے علاوہ کسی تیسرے فریق، کسی انسانی حقوق انجمن یا غیرمتعلقہ فریق کی درخواست کو مسترد کردیا جائے۔
خیال رہے کہ اس نئے قانونی ڈرامے کا مقصد فلسطینی علاقوں میں مقامی فلسطینی شہریوں کی نجی اراضی پر بنائی گئی یہودی کالونیوں کوتحفظ فراہم کرنا ہے۔
خیال رہے کہ اسرائیلی وزیردفاع آوی گیڈور لائبرمین نے اتوار کے روز غرب اردن اور بیت المقدس میں مزید یہودی آباد کاری کے منصوبوں کی منظوری دی تھی۔ ان منصوبوں کے تحت 8345 مکانات کی تعمیر کا اعلان شامل ہیں جن میں 3066 مکانات فوری طور پرتعمیر کیے جائیں گے۔