جمعه 15/نوامبر/2024

اسرائیل کو’یہودی ریاست‘ قرار دینے کے متنازع قانون پر رائے شماری

جمعرات 11-مئی-2017

اسرائیلی کنیسٹ [پارلیمنٹ] نے کل بدھ کے روز ایک نئے مسودہ قانون کی منظوری دی ہے جس میں اسرائیل کو ’یہودی ریاست‘ قرار دیا گیا ہے۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اسرائیلی پارلیمنٹ میں پیش کردہ مسودہ قانون میں صہیونی ریاست کو ’یہودیوں کا قومی وطن‘ قرار دینے کے ساتھ ساتھ بیت المقدس کو اس کے دارالحکومت کا درجہ دیا گیا ہے۔

اسرائیلی پارلیمنٹ میں شامل عرب کمیونٹی کے نمائندہ اتحاد کی طرف سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل کو یہودی قومی ملک قرار دینے کے مسودہ قانون کے حق میں 48 اور مخالفت میں 41 ووٹ ڈالے گئے۔

عرب ارکان کنیسٹ نے اسرائیل کو یہودی ریاست قرار دینے کے قانون کو مسترد کردیا۔ انہوں نے مسودے کی کاپیاں پھاڑ کر پھینک دیں۔ عرب رکن کنیسٹ جمال زحالقہ نے مسودہ قانون کی کاپیاں پھاڑ کر اسپیکر کے سامنے پھینک دیں جس کے بعد انہیں ایوان سے نکال دیا گیا۔ اس کے فوری بعد دیگر دو عرب ارکان حنین الزعبی اور عبدالحکیم حاج یحییٰ کو بھی ایوان سے بے دخل کردیا گیا۔

خیال رہے کہ اسرائیل کو یہودی ریاست قرار دینے کے متنازع قانون کی حتمی منظوری کے لیے اسے تین بار رائے شماری کے عمل سے گذارا جائے گا۔

ادھر اسرائیلی کنیسٹ کی طرف سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ’مسودہ قانون میں اسرائیل کو یہودیوں کا قومیو وطن قرار دیا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ اسرائیل ایک جمہوری ملک ہونے کے ساتھ ساتھ یہودی اکثریت کی شناخت رکھنے والا ملک ہے جس میں عبرانی کو سرکاری زبان کا درجہ حاصل ہے اور بیت المقدس کو صہیونی ریاست کا دارالحکومت قرار دیا گیا ہے۔

اسرائیل کے سرکاری اعدادو شمار کے مطابق اسرائیل کی کل آبادی 86 لاکھ ہے جن میں 4 لاکھ عرب شہری ہیں جو کل آبادی کی 20 فی صد نمائندگی کرتے ہیں۔

مختصر لنک:

کاپی