فلسطینی علماء کونسل نے فلسطینی انتظامیہ کی طرف سے اسرائیل کو سیکیورٹی تعاون فراہم کیے جانے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے قوم کے خلاف جاسوسی قرار دیا ہے اور ساتھ ہی مطالبہ کیا ہے کہ صہیونی دشمن کو اپنی قوم کے خلاف کارروائیوں کے لیے سیکیورٹی تعاون فراہم کرنے والے ذمہ داروں کے خلاف سخت ترین قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق غزہ کی پٹی میں علماء کونسل کے زیراہتمام ’اسرائیل سے سیکیورٹی تعاون کی آئینی حیثیت‘ کے عنوان سے منعقدہ ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے ملک کے جید علماء کرام نے کہا کہ دشمن کے ساتھ سیکیورٹی تعاون کرنا دشمن کا ایجنٹ اور جاسوس بن کر قوم کے خلاف سازشوں میں شریک ہونا ہے۔ غزہ اور فلسطین کے دوسرے علاقوں کے علماء اسرائیل کی حمایت اوردشمن فوج کے لیے سیکیورٹی تعاون کرنے والے عناصر سے بری الذمہ ہوتے ہیں۔ علماء یہ اعلان کرتے ہیں کہ اسرائیل کے ساتھ تعاون کرنا، دشمن کے ساتھ دوسری اور قوم کے خلاف سازشیں سب ایک ہی معنوں میں استعمال ہونے والی اصطلاحیں ہیں۔
غزہ میں عالمی علماء کونسل کی علاقائی دفتر میں منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے فلسطینی علماء نے کہا کہ اسرائیل کے ساتھ سیکیورٹی تعاون کرنےوالے قوم کے مجرم ہیں۔ دشمن کے ساتھ اور قوم کے خلاف فوجی معاونت کرنے میں ملوث ذمہ داروں کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے۔
فلسطینی علماء کونسل کے رکن ڈاکٹر حسن الجوجو نے کہا کہ ’اسرائیلی فوج سے سیکیورٹی کورآڈینیشن‘ اللہ، اس کےرسول، تمام مسلمانوں، فلسطینی قوم، شہداء کے خون، اسیران اور زخمیوں کےساتھ کھلی غداری ہے۔ اسرائیلی دشمن کے لیے جاسوسی کرنے والے قوم کے خلاف دشمن کے ایجنٹ اور جاسوس کے طور پرکام کرتے ہیں۔ قوم ایسے عناصر کو کسی صورت میں معاف نہیں کرے گی۔
خیال رہے کہ فلسطین کے علاقے مقبوضہ مغربی کنارے میں رام اللہ اتھارٹی کے نام نہاد سیکیورٹی ادارے اپنی قوم کے خلاف صہیونی فوج کو سیکیورٹی تعاون فراہم کرتے ہیں۔ عباس ملیشیا کے اہلکار غرب اردن میں پرامن فلسطینی ریلیوں کے خلاف طاقت کے استعمال کےساتھ ساتھ اسرائیلی خفیہ اداروں کو مطلوب افراد کے بارے میں مخبری کرتے اور انہیں گرفتار کرانے میں دشمن کےساتھ بھرپور تعاون کرتے ہیں۔
فلسطینی اتھارٹی کی اس غیرذمہ دارانہ پالیسی کے خلاف غرب اردن کے عوام میں سخت غم وغصے کی فضاء پائی جا رہی ہے۔