برطانوی ذرائع ابلاغ نےانکشاف کیا ہےکہ لندن میں فلسطینی اتھارٹی اور اسرائیل کے نمائندوں کے درمیان خفیہ مذاکرات جاری ہیں، تاہم ان مذاکرات میں ہونے والی بات چیت کی تفصیلات سامنے نہیں آسکی ہیں۔
برطانوی اخبار’دی ایوننگ اسٹینڈرڈ‘ کے عسکری نامہ نگار رابرٹ فوکس نے ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ لندن میں فلسطینی اتھارٹی اور اسرائیل کے درمیان ہونے والے مذاکرات میں دونوں طرف سے سینیر حکام اور شہرت یافتہ شخصیات حصہ لے رہی ہیں۔
رابرٹ فوکس کا کہنا ہے کہ لندن میں فلسطین۔ اسرائیل خفیہ بات چیت مشرق وسطیٰ میں امن عمل کی بحالی کے لیے’امید افزا‘ ہوسکتی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ بات چیت کئی روز سے جاری ہے۔
برطانوی صحافی کا کہنا ہے کہ لندن میں جاری مذاکرات گذشتہ دو سال کے دوران فریقین میں بات چیت کی بحالی کی اب تک کی موثر کوشش ہے۔
برطانوی اخبار کے عسکری نامہ نگار کو یہ تفصیلات ‘بریٹش، اسرائیل ریسرچ سینٹر‘ [بایکوم] سے ملی ہیں۔ بائکوم کے عہدیدار بھی ان مذاکرات میں حصہ لے رہے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق اسرائیل اور فلسطین کے درمیان خفیہ بات چیت میں مصروف شخصیات میں دانشور، سرکردہ سیاسی رہ نما، حالیہ ریٹائرڈ فوجی افسران اور سرکردہ حکومتی شخصیات شامل ہیں۔ تاہم ان کے نام ظاہر نہیں کیے گئے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ لندن میں جاری بات چیت میں ممکنہ طور پر مسئلہ فلسطین کے حل کی ان چار تجاویز پرغور کیا جا رہا ہے۔ ان میں ایک تجویز’فلسطینی علاقوں اور اسرائیل پرمشتمل ایک ’وفاق‘ کا قیام بھی شامل ہے۔
اخباری رپورٹ کے مطابق فلسطینی اور اسرائیلی نمائندوں کےدرمیان ایسے ہی مذاکرات گذشتہ برس کے آخرمیں بھی لندن میں ہوئے تھے۔ یہ مذاکرات آج سے چوبیس سال پیشتر اوسلو معاہدے کے مذاکرات کے انداز میں ہو رہے ہیں۔
رپورٹ میں ایک مبصر کا بیان بھی نقل کیا گیا ہے جس کا کہنا ہے کہ مذاکرات کاروں نے کہا ہے کہ ہم پہلے سے طے شدہ بات چیت کو آگے بڑھا رہے ہیں۔ دوبارہ صفر سے شروع کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔