فلسطین کی عرب کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے اسرائیلی پارلیمنٹ [کنیسٹ] کے رکن باسل غطاس کی رکنیت منسوخ کیے جانے کے بعد انہیں فلسطینی قیدیوں کو موبائل فراہم کرنے کے الزام میں دو سال قید کی سزا کا حکم دیا ہے۔
اسرائیل کے عبرانی ٹی وی 2 نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ سابق عرب رکن کنیسٹ باسل غطاس اپنے خلاف فلسطینی قیدیوں کو موبائل فون فراہم کرنے کے الزام میں کنیسٹ کی رکنیت سے استعفیٰ دینے اور دو سال باضابطہ جیل بھیجنے کا فیصلہ قبول کرلیا ہے۔
خیال رہے کہ رکن کنیسٹ باسل غطاس کے خلاف چند ماہ قبل اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینیوں کو موبائل فون فراہم کرنے کے الزام کے بعد ان کی کنیسٹ کی رکنیت معطل کردی گئی تھی۔ صہیونی پولیس کا کہنا ہے کہ باسل غطاس کے خلاف فلسطینی قیدیوں کو موبائل فون فراہم کرنے کا الزام درست ثابت ہوا ہے۔ ان کے خلاف کئی ماہ سے جاری مقدمہ کی کارروائی کےبعد گذشتہ روز ان کی کنیسٹ کی رکنیت مکمل طور پر منسوخ کردی گئی تھی اور انہیں دو سال کے لیے جیل بھیجنے کا حکم دیا گیا تھا۔ ادھر باسل غطاس نے اسرائیلی میڈیا میں آنے والی اپنی قید اور کنیسٹ کی رکنیت کی منسوخی کی خبر کی تصدیق کی ہے۔
خبر رساں ایجنسی ’اناطولیہ‘ کے مطابق باسل غطاس کا کہنا ہے کہ انہیں اپنے اقدام پر کوئی شرمندگی نہیں۔ ان کا موقف انسانیت، ضمیر کی آواز اور اخلاقی قدروں کے عین مطابق ہے اور وہ اسیران کو موبائل فون فراہم کرنے کی سہولت کا اعتراف کرتے ہیں۔ انہوں نے اسیران کو موبائل فون فراہم کرکے کوئی جرم نہیں کیا ہے۔ اگر انہیں اس جرم کی پاداش میں جیل بھیجا جاتا ہے تو وہ اسے قبول کرنے کوتیار ہیں۔