چهارشنبه 30/آوریل/2025

مغرب یہودی اورمسیحی انتہا پسندی دانستہ نظرانداز کررہا ہے: الازھر

جمعرات 2-مارچ-2017

مصرکی سب سے بڑی دینی درس گاہ جامعہ الازھر نے انتہا پسندی کے حوالے سے دنیا بھر میں پائے جانے والے رحجانات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ مغرب دہشت گردی اور انتہا پسندی کے معاملے میں دہرے معیار کا شکار ہے۔ مغرب اسلام کو دہشت گردی اور انتہا پسندی سے جوڑ رہا ہے مگر دوسری طرف یہودی اور مسیحی انتہا پسندی سے دانستہ طور پر پہلو تہی برتی جا رہی ہے۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق جامعہ الازھرکے سربراہ ڈاکٹراحمد الطیب کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا ہے کہ مغرب نے انتہا پسندی کے حوالے سے دوہرے معیار کا شکار ہے۔ اسلام پر انتہا پسندی اور دہشت گردی کی پھبتی کسی جاتی ہے مگر دنیا بھر میں یہودی اور مسیحی انتہا پسندی کو سرا سر نظرانداز کیا جا رہا ہے۔

ڈاکٹراحمد الطیب نے ان خیالات کا اظہار قاہرہ میں منعقدہ ایک سیمینار سے خطاب میں کیا۔ سیمینار میں مسلمان مفکرین کے ساتھ دنیا کے پچاس ملکوں سے تعلق رکھنے والے غیرمسلم بالخصوص عیسائی دانشور بھی شریک تھے۔

انہوں نے کہا کہ مغرب میں اسلام فوبیا کی بڑھتی لہر باعث تشویش ہے۔ مغرب کو انتہا پسندی  کو دو الگ الگ میعیاروں میں نہیں ناپنا چاہیے۔ انتہا پسندی کی ہرشکل یکساں ناقابل قبول اور قابل مذمت ہے۔ ڈاکٹر الطیب کا کہنا تھا کہ دہشت گردی اور انتہا پسندی کی آڑ میں اسلام کا عالمی ٹرائل نہ کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ مذہبی انتہا پسندی یہودیوں اور عیسائیوں میں بھی بہ درج اتم موجود ہے مگر اسے دانستہ طور پرنظرانداز کیا جا رہا ہے۔ شمالی آئرلینڈ میں عیسائی مذہبی فرقہ واریت نے بدترین انسانی المیے کو جنم دیا، بوسنیا میں ہزاروں مسلمانوں کا قتل عام کیا گیا مگر کسی نے آج تک مسیحی انتہا پسندی کا کوئی نوٹس نہیں لیا۔

مختصر لنک:

کاپی