مصرکی سب سے بڑی دینی درس گاہ جامعہ الازھر نے انتہا پسندی کے حوالے سے دنیا بھر میں پائے جانے والے رحجانات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ مغرب دہشت گردی اور انتہا پسندی کے معاملے میں دہرے معیار کا شکار ہے۔ مغرب اسلام کو دہشت گردی اور انتہا پسندی سے جوڑ رہا ہے مگر دوسری طرف یہودی اور مسیحی انتہا پسندی سے دانستہ طور پر پہلو تہی برتی جا رہی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق جامعہ الازھرکے سربراہ ڈاکٹراحمد الطیب کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا ہے کہ مغرب نے انتہا پسندی کے حوالے سے دوہرے معیار کا شکار ہے۔ اسلام پر انتہا پسندی اور دہشت گردی کی پھبتی کسی جاتی ہے مگر دنیا بھر میں یہودی اور مسیحی انتہا پسندی کو سرا سر نظرانداز کیا جا رہا ہے۔
ڈاکٹراحمد الطیب نے ان خیالات کا اظہار قاہرہ میں منعقدہ ایک سیمینار سے خطاب میں کیا۔ سیمینار میں مسلمان مفکرین کے ساتھ دنیا کے پچاس ملکوں سے تعلق رکھنے والے غیرمسلم بالخصوص عیسائی دانشور بھی شریک تھے۔
انہوں نے کہا کہ مغرب میں اسلام فوبیا کی بڑھتی لہر باعث تشویش ہے۔ مغرب کو انتہا پسندی کو دو الگ الگ میعیاروں میں نہیں ناپنا چاہیے۔ انتہا پسندی کی ہرشکل یکساں ناقابل قبول اور قابل مذمت ہے۔ ڈاکٹر الطیب کا کہنا تھا کہ دہشت گردی اور انتہا پسندی کی آڑ میں اسلام کا عالمی ٹرائل نہ کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ مذہبی انتہا پسندی یہودیوں اور عیسائیوں میں بھی بہ درج اتم موجود ہے مگر اسے دانستہ طور پرنظرانداز کیا جا رہا ہے۔ شمالی آئرلینڈ میں عیسائی مذہبی فرقہ واریت نے بدترین انسانی المیے کو جنم دیا، بوسنیا میں ہزاروں مسلمانوں کا قتل عام کیا گیا مگر کسی نے آج تک مسیحی انتہا پسندی کا کوئی نوٹس نہیں لیا۔