جمعه 15/نوامبر/2024

گذشتہ ہفتے 330 یہودیوں کے قبلہ اول پر دھاوے، مقامات مقدسہ کی بے حرمتی

ہفتہ 18-فروری-2017

یہودی شرپسندوں کی طرف سے مسلمانوں کے قبلہ اول پر دھاووں اور مقدس مقام کی بے حرمتی کا سلسلہ جاری ہے۔ گذشتہ  ایک ہفتے کے دوران 330 یہودی شرپسندوں نے مسجد اقصیٰ میں داخل ہو کر مسلمانوں کے تاریخی مقدس مقام کی بے حرمتی کے اشتعال انگیز اقدام کا ارتکاب کیا۔

دس سے سولہ فروری کے درمیان 156 یہودی آباد کاروں، 85 یہودی طلباء اور 43 اسرائیلی فوجی وردیوں میں ملبوس اہلکاروں نے قبلہ اول کی بے حرمتی کی۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق کل منگل کے روز110 یہودی آباد کار فوج اور پولیس کے سیکیورٹی دستوں کی نگرانی میں مراکشی دروازے[باب المغاربہ] سے مسجد اقصیٰ میں داخل ہوئے۔

عینی شاہدین کے مطابق گذشتہ روز فوج کی وردیوں میں ملبوس 43 اہلکار بھی قبلہ اول میں گھومتے اور فلسطینی نمازیوں میں اشتعال پھیلاتے دکھائی دیے۔ گذشتہ ہفتے مجموعی طورپر 330 یہودی آباد کاروں نے قبلہ اول میں گھس کر تلمودی تعلیمات کے مطابق مذہبی رسومات کی ادائی کی آڑ میں مقدس مقام کی بے حرمتی کی۔

عینی شاہدین نے بتایا کہ یہودی آباد کاروں  نے مسجد میں گھس کر مذہبی رسومات کی ادائی میں اشتعال انگیز حرکات کا ارتکاب کیا۔ اس موقع پر یہودی عورتیں اور بچے بھی مسجد میں آئے جنہیں پولیس کی طرف سے فول پروف سیکیورٹی مہیا کی گئی تھی۔ یہودی آباد کاروں کے تازہ دھاوے ایک ایسے وقت میں مارے جا رہے ہیں جب اسرائیلی انتظامیہ نے یہودی آباد کاروں کے لیے دن میں دو بار مسجد اقصیٰ میں داخل ہونے کی اجازت دے رکھی ہے۔ یہودی شرپسند تین گھنٹے صبح اور تین گھنٹے شام کو مسلمانوں کے قبلہ اول میں داخل ہوکر مذہبی رسومات کی ادائی کی آڑ میں مقدس مقام کی بے حرمتی کرتے ہیں۔

مسجد اقصیٰ کے محافظوں نے یہودی آباد کاروں کو قبلہ اول میں داخل ہونے اور انہیں اشتعال انگیز اقدامات سے روکنے کی کوشش کی مگر قابض پولیس اور فوج نے فلسطینی محافظوں کو مسجد کے داخلی اور خارجی دروازوں سے دور ہٹا دیا۔ اس دوران مسجد میں نماز کے لیے آنے والی فلسطینی خواتین اور مردوں کو بھی گھنٹوں باہر کھڑے رکھا گیا اور تلاشی کی آڑ میں ان کی شناخت پریڈ کی گئی۔ بعد ازاں انہیں قبلہ اول میں عبادت کے لیے داخل ہونے روک دیا۔

یہودی آباد کاروں کے ہمراہ ان کے مذہبی پیشوا اور ربی بھی موجود تھے جنہوں نے قبلہ اول میں داخل ہونے کے بعد وہاں پر مزعومہ ہیکل سلیمانی پر روشنی ڈالی اور یہودیوں کو تاکید کہ وہ مذہبی تعلیمات پرعمل پیرا رہتے ہوئے ہیکل سلیمانی کے قیام کے لیے کوششیں جاری رکھیں۔

کیوپریس کے مطابق بعض فلسطینی شہریوں کے شناختی کارڈ ضبط کرلیے گئے اور انہیں مسجد اقصیٰ میں نماز کی ادائی سے روک دیا گیا۔ یہودیوں کی مسجد اقصیٰ میں آمد کے موقع فلسطینی نمازیوں کی بڑی تعداد بھی پہنچ گئی تھی۔

خیال رہے کہ گذشتہ برس [2016ء] کے دوران مسجد اقصیٰ پر یہودی آباد کاروں کے دھاوں کے نئے عالمی ریکارڈ قائم کئے۔ گذشتہ برس 17 ہزار 474 یہودی آباد کاروں نے قبلہ اول کی بے حرمتی کی۔

مختصر لنک:

کاپی