اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کے سیاسی شعبے کے سینیر نائب صدرڈاکٹر موسیٰ ابو مرزوق نے ایک بارپھر فلسطین میں مخلوط قومی حکومت کے قیام کا مطالبہ کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ فلسطین کی نیشنل کونسل کےاجلاس میں قومی حکومت کے قیام کے لیے جن نکات پر اتفاق رائے ہوا تھا ان پرعمل درآمد میں تاخیر کی گنجائش نہیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق حماس رہ نما نے اپنے ایک ٹی وی انٹرویو میں کہا کہ فلسطین کے تمام قومی دھارے صہیونی ریاست کے مظالم اور جرائم کا پوری قوت سے مقابلہ کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بیشتر فلسطینی قوتیں صہیونی ریاست کے ساتھ فلسطینی اتھارٹی کے سیکیورٹی تعاون کو جرم قرار دے چکی ہیں۔ تمام قومی قوتیں قابض دشمن کا مقابلہ کرنے اور ہر محاذ پر اس کی مزاحمت پر متفق ہیں۔
مزاحمتی پروگرام
ڈاکٹر موسیٰ ابو مرزوق نے کہا کہ فلسطین کی قومی دھاروں میں صہیونی دشمن کے خلاف بھرپور طریقے سے تمام وسائل و اسباب کے ساتھ مزاحمت جاری رکھنے اور اسے مزید موثر و فعال بنانے سےاتفاق کیا ہے۔ سیاسی مذاکرات کی شعبدہ بازی سے کام نہیں چلے گا۔ حماس رہ نما نے کہا کہ دشمن فلسطینی قوم کے وجود کو ختم کرنا چاہتا ہے مگرغاصب جان لیں کہ فلسطین میں ان کا کوئی مستقبل نہیں۔ فلسطینی قوم اپنی زمین کا ایک چپہ بھی دشمن کو نہیں دیں گے۔
حماس رہ نما کا کہنا تھا کہ امریکی کانگریس کی جانب سے فلسطین میں یہودی آباد کاری مخالف قرارداد کی مذمت حیران کن اور افسوسناک ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی حکومت میں جن لوگوں کو شامل کیا ہے وہ فلسطینی قوم سے دشمنی کا رویہ رکھتے ہیں۔
مصر سے تعلقات
مصراور حماس کے درمیان تعلقات کے بارے میں سوال کے جواب میں ابو مرزوق نے کہا کہ حماس مصر کے ساتھ دور رس تعلقات کے قیام کی خواہاں ہے۔ دونوں فریق دو طرفہ مسائل کےحل میں سنجیدہ ہیں اور تعلقات کی بحالی کی راہ میں حائل رکاوٹیں دور کرنا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حماس اور مصر کے درمیان مستحکم اور خوش گوار تعلقات کا قیام دونوں قوموں کے مفاد میں ہے۔ حماس خطے کی تمام قوتوں کے لیے کھلے پن کا مظاہرہ کرتے ہوئے مسئلہ فلسطین کی حمایت پر مبنی تعلقات استوار کرنا چاہتی ہے۔