اسرائیل کے عبرانی ذرائع ابلاغ نے خبر دی ہے کہ حکومت نے پرسوں اتوار کے روز کابینہ کے اجلاس میں فلسطین میں مساجد میں اذان پر پابندی کے قانون پر دوبارہ بحث کا فیصلہ کیا ہے۔
اسرائیل کے جنرل عبرانی ریڈیو کی رپورٹ کے مطابق اتوارکے روز کابینہ کے زیراہتمام آئینی کمیٹی کا اہم اجلاس ہوگا جس میں مقبوضہ بیت المقدس اور اندرون فلسطین میں قائم مساجد میں لاؤڈ اسپیکروں پر اذان دینے پر پابندی کے قانون پردوبارہ بحث کی جائے گی۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دو ماہ قبل بھی اذان پرپابندی کے متنازع قانون پر بحث کی گئی تھی مگر اس پرآنے والے اعتراضات کے بعد اس پر عمل درآمد روک دیا گیا تھا۔ اسرائیلی ارکان پارلیمنٹ نے اذان پر پابندی کے قانون میں ترمیم کی ہے جس کےبعد اسے دوبارہ بحث میں لانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ نئے آئینی مسودے میں یہودیوں کی عبادت گاہوں سے سیٹیوں کی آوازیں بلند کرنے پر بھی پابندی لگانے کی تجویز شامل کی گئی تاہم ہفتے کے روز انہیں اس دن کی حرمت کے باعث استثنیٰ حاصل ہوگی۔
خیال رہے کہ فلسطین میں مساجد میں اذان پر پابندی کا قانون نیا نہیں۔ سنہ 1992ء میں پہلی بار یہ متنازع قانون منظور کیا گیا مگر اس پرعمل درآمد کرانے میں حکومت ناکام رہی ہے۔ اس قانون کے تحت رات گیار بجے سے صبح سات بجے تک لاؤڈ اسپیکروں پر اذان دینے پر پابندی لگائی گئی تھی۔ گذشتہ برس دوبارہ اس قانون کو زیربحث لایا گیا اور بیت المقدس کی مساجد میں بھی اس قانون کو نافذ کرنے کی مذموم کوشش کی گئی تھی۔