اسرائیلی کنیسٹ [پارلیمنٹ] نے ارکان کنیسٹ کی مسجد اقصیٰ میں داخلے پر 2015ء سے عاید پابندی اٹھاتےہوئے قبلہ اول کی بےحرمتی کی مزید راہ ہموار کردی ہے۔
اسرائیل کے عبرانی ٹی وی 2 نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ کنیسٹ کی ’اخلاقیات‘ کمیٹی کی طرف سے گذشتہ روز ایک فیصلہ کیا گیا جس میں یہودی ارکان پارلیمنٹ کو مسجد اقصیٰ میں داخل ہونے اور تلمودی تعلیمات کے مطابق مذہبی رسومات کی ادائی کی اجازت دینے کی منظوری دی گئی۔
ٹی وی چینل کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پولیس اور دیگر سیکیورٹی اداروں کی جانب سے بھی کنیسٹ کو بتایا گیا کہ سنہ 2015ء میں جن اسباب اور محرکات کی بناء پر پابندی لگائی گئی تھی اب وہ وجوہات نہیں رہی ہیں۔ نیز پولیس یہودی ارکان کنیسٹ کے مسلمانوں کے قبلہ اول میں داخل ہوتے وقت انہیں فول پروف سیکیورٹی فراہم کریں گے۔
رپورٹ کے مطابق اسرائیلی کنیسٹ کے شدت پسند مذہبی لیڈر یہودا گلیک کی درخواست پر ارکان کنیسٹ کی قبلہ اول میں داخلے پرعاید پابندی اٹھائی گئی ہے۔
خیال رہے کہ اکتوبر2015ء میں فلسطین میں شروع ہونے والی تحریک انتفاضہ کے بعد ارکان کنیسٹ کے قبلہ اول میں داخلے پر پابندی عاید کی گئی تھی۔ گذشتہ برس فلسطینی نمازیوں اورصہیونی پولیس کے درمیان تصادم کے بعد اس پابندی میں توسیع کی منظوری دی گئی تھی۔
گذشتہ برس اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے‘سائنس وثقافت‘ یونیسکو کی طرف سے قبلہ اول اور حرم قدسی کو جب مسلمانوں کا مقدس مقام قرار دیا گیا تو اس کےبعد یہودی اشرار کے قبلہ اول پر دھاووں میں بھی غیرمعمولی اضافہ ہوگیاتھا۔