اسرائیلی پولیس نے وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو سے مبینہ بدعنوانی اور بیرون ملک سے غیرقانونی گراں قیمت تحائف وصول جرنے کے الزام کے تحت پوچھ گچھ شروع کی۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق اس بات کا شبہ ہے کہ اُنہوں نے دو تاجروں سے "قانون کی خلاف ورزی” کرتے ہوئے قیمتی تحائف وصول کیے تھے۔
میڈیا ذرائع کے مطابق اگر اس امر کی تصدیق ہوجاتی ہے کہ نیتن یاہو نے اپنے قریبی ایک اسرائیلی اور ایک غیرملکی تاجر سے لاکھوں ڈالر کے تحائف حاصل کیے تھے تو اسرائیلی وزیراعظم کو "اختیارات کا ناجائز فائدہ” کے الزام کا سامنا ہو سکتا ہے۔
اسرائیلی ٹی وی چینل 10 کے مطابق وزیراعظم "ضرورت پڑنے پر” بیت المقدس میں اپنے صدر دفتر میں پولیس کی جانب سے پوچھ گچھ اور تحقیقات پر آمادہ ہو گئے۔
اسرائیلی پولیس اس معاملے کے حوالے سے گزشتہ کئی ماہ سے تحقیقات کر رہی ہے۔ میڈیا رپورٹوں کے مطابق اس سلسلے میں تقریبا پچاس گواہوں سے پوچھ گچھ کی جا چکی ہے۔
اسرائیلی حکومت کے قانونی مشیر افیخائے مینڈل بلیٹ نے جن کے پاس اٹارنی جنرل کا منصب بھی ہے ، نے وزیراعظم سے پوچھ گچھ کے لیے گرین سگنل دیا تھا۔ مینڈل بلیٹ نےگذشتہ برس پولیس کو احکامات جاری کیے تھے کہ وہ جرمنی سے تین آبدوزیں خریدنے کی کارروائی میں نتین یاہو کے ایک قریبی ساتھی کے غیر قانونی کردار سے متعلق دعوؤں کے حوالے سے تحقیقات کرے۔
اسرائیلی وزیر اعظم یہ اقرار کرچکے ہیں کہ انہیں فرانسیسی تاجر ارنو میمران کی جانب سے مالی رقم موصول ہوئی تھی۔ میمران کو28.3 کروڑ یورو مالیت کے فراڈ کے مقدمے کے تحت جولائی میں آٹھ سال قید کی سزا ہوچکی ہے۔