ویسے تو استعمال شدہ پلاسٹک کے میٹیریل کو دوبارہ کار آمد بنانے کے لیے دنیا میں کئی طریقے اپنائے جاتے ہیں، فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی سے تعلق رکھنے والے ایک نوجوان انجینیر نے استعمال شدہ فالتو پلاسٹک اشیاء کی مدد سے تعمیراتی مقاصد کے لیے استعمال ہونے والے بلاک اور چھتیں تیار کرکے پلاسٹک کو مفید بنانے کا انوکھا تجربہ کیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی میں قائم اسلامی یونیورسٹی کے کالج آف انجینیرنگ کے دو فضلاء نے پلاسٹک کے تعمیراتی بلاک بنانے کا کام شروع کیا۔ پلاسٹک کے سامان سے تیار ہونے والے تعمیراتی بلاک سیمنٹ کے بلاکوں کا متبادل ہیں۔ یہ نہ صرف قیمت میں روایتی سیمٹی بلاکوں سےسستے ہیں بلکہ وزن میں بھی ان سے بہت ہلکے ہیں۔
یہ منفرد ایجاد فلسطینی انجینیردوستوں ایمن عاشور اور احمد الحدبہ کی مشترکہ کاوش ہے۔ انہوں نے تعلیم سے فراغت کے بعد سوچا کہ کیوں نہ وہ پلاسٹک سے ایسا میٹیرئیل تیار کریں جسے تعمیراتی مقاصد کے لیے استعمال میں لایا جاسکے۔ اس آئیڈیے پر کام کرتے ہوئے انہوں نے پلاسٹک کے بلاک اور چتھیں تیار کرنے کا پروگرام بنایا۔ اس وقت وہ غزہ میں پلاسٹک کے بلاک اور چھتیں تیار کرنے والی باقاعدہ ایک فیکٹری چلا رہےہیں۔ ان کے تیار کردہ پلاسٹک کے تعمیراتی سامان کی پورے علاقے میں غیرمعمولی مانگ ہے۔
ماحول دوست
دونوں فلسطینی انجینیر دوستوں عاشور اور الجدبہ نے پلاسٹک کی ناکارہ چیزوں کو جمع کرکے اس سے جو تعمیراتی سامان تیار کرنا شروع کیا ہے وہ کافی حد تک ماحول دوست ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے نامہ نگار سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان کا یہ ماحول دوست پروجیکٹ دراصل روایتی سیمٹی بلاک کا متبادل ایک ایسا پروگرام ہے جو کئی حوالوں سے شہریوں کے لیے مفید ہے۔ روایتی سیمنٹ بلاکوں کا وزن 17 سے 20 کلو گرام تک ہوتاہے جب کہ پلاسٹک کے بلاکوں کا وزن سمیٹی بلاک سے 90 فی صد کم یعنی صرف ڈیڑھ کلو گرام ہے۔ جب کہ پلاسٹک کے بلاک سیمٹی بلاکوں کی نسب 20 فی صد سستے ہیں۔
انجینیر عاشور نے کہا کہ ان کے ذہن میں یہ منفرد منصوبہ اس وقت پھوٹا جب انہوں نے غزہ کی پٹی میں پلاسٹک کے استعمال شدہ سامان کے انبار دیکھے۔ پورے غزہ میں یومیہ پلاسٹک کے 16 ٹن مواد کو ناکارہ قرار دے کر پھینکا جاتا ہے۔
خصوصیات
احمد عاشور کا کہنا ہے کہ ان کے تیار کردہ پلاسٹک کے بلاک کی کئی ایک منفرد خصوصیات ہیں۔ سب سے بڑی خصوصیت یہ ہے کہ یہ وزن میں سیمٹی بلاک کی نسبت 90 فی صد ہلکا ہے۔ سیمٹی بلاکوں کا وزن سترہ سےبیس کلو گرام تک ہوتا ہے جب کہ پلاسٹک بلاکوں کا وزی زیادہ سے زیادہ ڈیڑھ کلو گرم ہے۔
انجینیر عاشور نے کہا کہ کنکریٹ کے بلاکوں کی تعمیر پر آنے والے اخراجات کی نسبت پلاسٹک کے بلاکوں کی تیاری پر15 فی صد کم خرچ اٹھتا ہے۔ یہ آسان بلاک روایتی کنکریٹ کے بلاکوں کا بہترین مبتادل ہے۔
پلاسٹک کے بلاک کے پروجیکٹ کے بانی کا کہنا تھا کہ ’’آسان‘‘ بلاکوں اورپلاسٹک کی تیار کردہ چھتیں سیمٹی بلاک سے زیادہ وزن برداش کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔ اس کا ایک بڑا فائدہ یہ ہے کہ پلاسٹک کے میٹریل کو تعمیراتی مقاصد کے لیے استعمال کرنے والے احباب کو سیمٹی سامان کی نسبت کم خرچہ کرنا پڑتا ہے۔
منصوبے کے تسلسل میں رکاوٹیں
پلاسٹک کے بلاکوں کی تیاری کے پروجیکٹ ڈائریکٹر انجینیر عاشور اور الجدبہ نے بتایا کہ وہ اپنے مقصد کو پورا کرنے کے لیے تسلسل سے کام کررہے ہیں۔ ان کی راہ میں چند رکاوٹیں بھی حائل ہیں۔ وہ منصوبے کو آگے بڑھانے کے لیے زیادہ سے زیادہ مالی وسائل جمع کرنے کی بھی کوشش کررہے ہیں۔
بلاکوں کی تیاری کی راہ میں دیگر مشکلات میں ایک بڑا مسئلہ لوہے کے سانچوں کی تیاری ہے۔ پلاسٹک کے بلاک تیار کرنے کے لیے ایک سانچے کی تیاری پر تین ہزار ڈالر کے مساوی رقم خرچ ہوتی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ایک سانچے کی تیاری میں سات ماہ تک کا عرصہ لگ جاتا ہے۔ اس کے لیے خام مال کی وافر مقدار کے ساتھ ساتھ بجلی کا مسلسل رہنا بھی ضروری ہے۔ لوڈشیڈنگ کی صورت میں اس میں مزید تاخیر ہوسکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ وہ اپنے پروجیکٹ سے غزہ میں لگائے گئے پلانٹ سے ایک منٹ میں ایک بلاک تیار کرتے ہیں۔
منفرد منصوبہ
فلسطینی تجزیہ نگار اور اسلامی یونیورسٹی کے انجینیرنگ کالج کے لیکچرر شفیق جندیہ نے کہا کہ جامعہ کے دو فضلاء کی طرف سے پلاسٹک کے بلاکوں کی تیاری کا پروجیکٹ اپنی نوعیت کا منفرد پروجیکٹ ہے جس پر پوری قوم کو فخر ہونا چاہیے۔
مرکزاطلاعات فلسطین سے بات کرتے ہوئے پروفیسر جندیہ نے کہا کہ پلاسٹک کے بلاکوں کی تیاری کا پروگرام اپنی نوعیت کا منفرد اور قابل تحسین منصوبہ ہے۔ اس منصوبے نے تعمیرات کے میدان میں ایک نئے افق کا اضافہ کیا ہے۔
غزہ میں انجینیرنگ کالج کے سابق ڈین کا کہنا ہے کہ پلاسٹک کے بلاکوں کی کئی منفرد خصوصیات ہیں۔ یہ وزن اور قیمت دونوں میں روایتی سمیٹی بلاکوں سے کم ہے۔ اس کےعلاوہ ماحول دوست ہونے کے اعتبار سے تعمیرات کی دنیا میں ایک نیا اضافہ ہے۔