صہیونی انتظامیہ کی طرف سے مقبوضہ بیت المقدس میں رہائش پذیر اور ممتاز فلسطینی دانشور اور قبلہ اول کے دفاع میں پیش پیش فلسطینی رہ نما ڈاکٹر جمال عمرو کا مکان مسمار کرنے کی تیاری شروع کی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اسرائیلی بلدیہ کی طرف سے فوج کے ذریعے ڈاکٹر جمال عمرو تک ایک تحریری نوٹس پہنچایا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ وہ مکان خالی کردیں کیونکہ اسے کسی بھی وقت مسمار کیا جا سکتا ہے۔
فلسطینی رہ نما اور سرکردہ دانشور ڈاکٹر جمال عمر نے ایک بیان میں بتایا کہ صہیونی انتظامیہ کی طرف سے جاری کردہ نوٹس میں کہا گیا ہے کہ وہ مسجد اقصیٰ کے قریب واقع سلوان ٹاؤن کی الثورہ کالونی میں تعمیر کردہ اپنا مکان فوری طور پرخالی کردیں کیونکہ یہ مکان غیرقانونی طور پر تعمیر کیا گیا ہے۔ اس لیے اسے مسمار کیا جائے گا۔
انہوں نے بتایا کہ صہیونی انتظامیہ کا یہ دعویٰ کہ مکان اسرائیلی بلدیہ کی اجازت کے بغیر تعمیر کیا گیا قطعا بے بنیاد اور جھوٹ ہے۔ یہ مکان 62 سال پرانا ہے۔ سنہ 1993ء میں انہوں نے صہیونی انتظامیہ سے مکان کی تعمیرو مرمت کا اجازت نامہ بھی حاصل کیا تھا مگرقابض انتظامیہ فلسطینیوں کو بیت المقدس سے نکال باہر کرنے کے لیے جعلی دعوؤں کا سہارا لے رہی ہے۔
خیال رہے کہ فلسطینی رہ نما جمال عمرو ان کی اہلیہ زینہ عمرو صہیونی انتظامیہ کے عتاب کا شکار رہے ہیں۔ دونوں میاں بیوی کو بیت المقدس سے بے دخل کیا گیا اور ان کے بیرون ملک سفر پربھی پابندی عاید کی گئی ہے۔