اسرائیل کے عبرانی اخبارات نے ان دنوں ایک نئی مہم شروع کی ہے جس میں ایک نہتے فلسطینی نوجوان کے قتل میں ملوث اسرائیلی فوجی کی جان بچانے کے لیے یہودیوں کی زیادہ سے زیادہ حمایت حاصل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
اسرائیل کے عبرانی اخبار’’معاریف‘‘ نے دعویٰ کیا ہے کہ تل ابیب میں قائم ’ڈٰیموکریٹک انسٹیٹیوٹ‘ کے زیراہتمام عبدالفتاح الشریف نامی ایک فلسطینی شہری کے ناجائز قتل میں ملوث یہودی فوجی ’’لیئور ازاریا‘‘ کی حمایت میں ایک رائے عامہ کے جائزے کا اہتمام کیا۔ سروے میں حصہ لینے والے 65 فی صد یہودیوں نے ازاریا کو بے گناہ قرار دیتے ہوئے اسے سزا سے بچانے کا مطالبہ کیا ہے۔
خیال رہے کہ لیئور ازاریا نامی اسرائیلی فوجی اہلکار نے رواں سال اپریل میں مقبوضہ مغربی کنارے کے جنوبی شہر الخلیل میں ایک زخمی فلسطینی نوجوان عبدالفتاح الشریف کوگولیاں مار کر شہید کردیا تھا۔ انسانی حقوق کی تنظیموں نے اس واقعے کو سنگین جرم قرار دے کر صہیونی فوج کے خلاف سخت قانونی کارروائی کا مطالبہ کیا تھا۔
سروے رپورٹ میں حصہ لینے والے یہودی آباد کاروں نے الشریف کے قاتل کو بے گناہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ازاریا کو اپنے دفاع کا حق حاصل ہے۔ اس نے اپنے دفاع میں فلسطینی نوجوان کو گولیاں ماری تھیں۔
سروے رپورٹ میں صرف 25 فی صد یہودی آبادکاروں کا کہنا ہے کہ وہ اسرائیلی فوجی کے بیان کی تصدیق نہیں کرسکتے۔ اس کا یہ دعویٰ درست نہیں کہ ایک زخمی اور نہتا فلسطینی اس کے لیے خطرے کا موجب بن سکتا تھا۔
رپورٹ کے مطابق سروے جائزے میں حصہ لینے والے 81 فی صد مذہبی یہودیوں نے جب کہ 84 فی صد نوجوانوں نے ازاریا کے دفاع اور اس کے حق میں رائے دی۔ سروے جائزے میں 18 سے 24 سال کے 95 فی صد اور مذہبی طبقے کے 79 فی صد یہودیوں نے حصہ لیا۔