اسرائیل کی سپریم کورٹ نے زیرحراست ایک یہودی اسلحہ کے تاجر کو امریکا کےحوالے کرنے کا حکم دیا ہے۔ ملزم پر الزام ہے کہ اس نے ماضی میں ایران کو ہوائی جہازوں کے اسپئر پارٹس اور اسلحہ فراہم کیا تھا۔ امریکا نے تاجر کی اسرائیل سے حوالگی کا مطالبہ کیا تھا جس پر معاملہ عدالت کے سپرد کر دیا گیا تھا۔
عبرانی ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ نے اسلحہ کے تاجر اور اسرائیل کو اسلحہ فراہ کرنے کے ملزم کی امریکا کو حوالگی کا حکم دیا ہے۔ جلد ہی وزیر انصاف اسرائیلی تاجر کو امریکا کے حوالے کر دے گی۔
عبرانی اخبارات کے مطابق مذکورہ تاجر کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی نے سنہ 2000ء سے 2004ء کے دوران تین امریکی ایجنٹوں کی معاونت سے ایران کو ہوائی جہازوں کے اجزاء فراہم کیے تھے۔ اس کے علاوہ سنہ 2013ء اور 2014ء کے دوران اس کاروباری شخصیت نے یونان کے راستے ایران کو امریکی ساختہ اسلحہ بھی برآمد کیا تھا۔
اسرائیلی اخبار’’ہارٹز‘‘ نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ امریکی قانون کے تحت ایران کو اسلحہ اور دیگر کسی بھی قسم کے سامان کی فراہمی ممنوع ہے کیونکہ امریکا اور ایران کے درمیان کسی قسم کے قانونی تجارتی تعلقات نہیں ہیں۔ تاہم ملزم کا کہنا ہے کہ اس نے ایران کو اسکریپ فروخت کیا تھا۔ جہازوں کے اسپئرپارٹس کی فراہمی کا الزام قطعی بے بنیاد ہے۔