فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے کے شمالی شہر نابلس میں کل بدھ کے روز اسرائیلی فوج پر چاقو کے حملے میں ایک قابض صہیونی شدید زخمی ہوا ہے۔ قابض فورسز نے جوابی کارروائی کے دوران فلسطینی حملہ آور کو گولیاں مار کر شہید کر دیا۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق فلسطینی محکمہ صحت کی طرف سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی فوجیوں نے جنوبی نابلس میں ’’یتسھا‘‘ یہودی کالونی کے قریب ایک فلسطینی نوجوان پر فائرنگ کی جس کے نتیجے میں وہ شدید زخمی ہوگیا۔ بعد ازاں وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا تھا۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے نامہ نگار کے مطابق شہید نوجوان کی شناخت ساری ابو غراب کے نام سے کی گئی ہے جس کا تعلق جنین کے قباطیہ قصبے سے ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوجیوں نے فلسطینی لڑکے کو قتل کرنے کے بعد اس کے گھرمیں فون کر کے اطلاع دی کہ آپ کا بیٹا شہید ہو گیا ہے۔
ادھر اسرائیل کے عبرانی ٹی وی 10 نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ ایک فلسطینی نوجوان کو بدھ کی شام اس وقت گولیاں ماری گئیں جب اس نے یتھسار کالونی کے قریب ایک فوجی اہلکار پر چاقو سے حملہ کر دیا تھا۔حملے میں فوجی شدید زخمی ہوا ہے جسے علاج کے لیے اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔
عبرانی نیوز ویب پورٹل ’’وللا‘‘ کے مطابق یتھسار کالونی کے مرکزی چوک میں فلسطینی نوجوانوں نے تعاقب کرنے والے اسرائیلی فوجیوں پر سنگ باری کی۔ قبل ازیں صہیونی فوجی ان فلسطینیوں کو پکڑنے کی کوشش کر رہے تھے جنہوں نے چاقو کے حملے میں ایک یہودی فوجی کو زخمی کر دیا تھا۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے نامہ نگار نے بتایا کہ فلسطینی نوجوان کو زخمی کرنے کے بعد اسے سڑک پر پھینک دیا گیا تھا۔ امدادی کارکنوں اور طبی عملے کو زخمی کے قریب جانے کی اجازت نہیں دی گئی جس کے نتیجے میں وہ کئی گھنٹے تک موت وحیات کی کشمکش میں رہنے کے بعد جام شہادت نوش کر گیا۔
شہید کے اہل خانہ نے ساری ابو غراب کی شہادت کی تصدیق کی ہے اور کہا ہے وہ ماضی میں اسرائیلی جیلوں میں قید رہ چکا ہے تاہم وہ معمول کی زندگی گذار رہا تھا۔ اس کی شہادت گھر والوں کے لیے حیران کن ہے۔