جمعه 15/نوامبر/2024

اسرائیل کا غزہ میں بندرگاہ کے قیام کی مشروط اجازت دینے پر غور

بدھ 27-جولائی-2016

اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو نے انکشاف کیا ہے کہ حکومت نے غزہ کی پٹی میں ایک بین الاقوامی بندرگاہ کے قیام کے حوالے سے غور شروع کیا ہے تاہم غزہ میں بندرگاہ کا کنٹرول اسرائیل کے پاس ہو گا تاکہ غزہ کی پٹی میں مزاحمتی تنظیمیں اور حماس بندرگاہ کو اپنے عسکری مقاصد کے لیے استعمال نہ کر سکیں۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اسرائیلی ذرائع بلاغ سے وابستہ عسکری نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے نیتن یاھو نے کہا کہ غزہ کی پٹی میں بندرگاہ کے قیام کے حوالے سے بات چیت جاری ہے۔ اسرائیل اس شرط پر غزہ میں بندرگاہ کے قیام کی اجازت دے سکتا کہ اگر بندرگاہ کا انتظامی کنٹرول اسرائیلی فورسز کے پاس ہو۔ ایسا اس لیے ضروری ہے تاکہ غزہ بندرگاہ پر لنگر انداز ہونے والے مال بردار جہازوں پر لائے گئے سامان کی تلاشی لی جا سکے اور بحری جہازوں سے غزہ کی پٹی میں اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ اور دوسرے مزاحمیت گروپ اسلحہ اور دیگر جنگی مواد نہ لا سکیں۔

نیتن یاھو نے غزہ کی پٹی میں بندرگاہ کی تجویز کے حوالے سے مزید تفصیلات نہیں بتائیں۔ خیال رہے کہ صہیونی فوج نے سنہ 2000ء میں دوسری تحریک انتفاضہ کے دوران غزہ کی پٹی کے واحد بین الاقوامی ہوائی اڈے پر بمباری کر کے اسے تباہ کر دیا تھا۔ اس کے بعد غزہ کی پٹی اور غرب اردن کے درمیان زمینی رابطے بند کرتے ہوئے غزہ کا محاصرہ کر لیا گیا جو سنہ 2007ء کے بعد سے اب تک جاری ہے۔

مختصر لنک:

کاپی