اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو نے انکشاف کیا ہے کہ حکومت نے غزہ کی پٹی میں ایک بین الاقوامی بندرگاہ کے قیام کے حوالے سے غور شروع کیا ہے تاہم غزہ میں بندرگاہ کا کنٹرول اسرائیل کے پاس ہو گا تاکہ غزہ کی پٹی میں مزاحمتی تنظیمیں اور حماس بندرگاہ کو اپنے عسکری مقاصد کے لیے استعمال نہ کر سکیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اسرائیلی ذرائع بلاغ سے وابستہ عسکری نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے نیتن یاھو نے کہا کہ غزہ کی پٹی میں بندرگاہ کے قیام کے حوالے سے بات چیت جاری ہے۔ اسرائیل اس شرط پر غزہ میں بندرگاہ کے قیام کی اجازت دے سکتا کہ اگر بندرگاہ کا انتظامی کنٹرول اسرائیلی فورسز کے پاس ہو۔ ایسا اس لیے ضروری ہے تاکہ غزہ بندرگاہ پر لنگر انداز ہونے والے مال بردار جہازوں پر لائے گئے سامان کی تلاشی لی جا سکے اور بحری جہازوں سے غزہ کی پٹی میں اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ اور دوسرے مزاحمیت گروپ اسلحہ اور دیگر جنگی مواد نہ لا سکیں۔
نیتن یاھو نے غزہ کی پٹی میں بندرگاہ کی تجویز کے حوالے سے مزید تفصیلات نہیں بتائیں۔ خیال رہے کہ صہیونی فوج نے سنہ 2000ء میں دوسری تحریک انتفاضہ کے دوران غزہ کی پٹی کے واحد بین الاقوامی ہوائی اڈے پر بمباری کر کے اسے تباہ کر دیا تھا۔ اس کے بعد غزہ کی پٹی اور غرب اردن کے درمیان زمینی رابطے بند کرتے ہوئے غزہ کا محاصرہ کر لیا گیا جو سنہ 2007ء کے بعد سے اب تک جاری ہے۔