اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ نے ایک وضاحتی بیان میں باور کرایا ہے کہ جماعت کے سیاسی شعبے کے سربراہ خالد مشعل پر اسرائیل کو تسلیم کرنے سے متعلق بیان من گھڑت ہے۔ خالد مشعل کی جانب سے صہیونی ریاست کو تسلیم کرنے کا کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا ہے اور نہ جماعت کی ایسی کوئی پالیسی ہے۔
حماس کی جانب سے منگل کو جاری ایک بیان کی نقل مرکزاطلاعات فسطین کو بھی موصول ہوئی ہے جس میں دوٹوک اور واشگاف الفاظ میں کہا گیا ہے کہ خالد مشعل پر صہیونی ریاست کو تسلیم کرنے کا الزام قطعی بے بنیاد اور جھوٹ کا پلندہ ہے۔ اس نوعیت کی الزام تراشی اور حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کرنا صہیونی ابلاغی اداروں کی سازش ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ خالد مشعل کے نام اسرائیل کو تسلیم کرنے کا بیان منسوب کرنا جماعت کی قیادت کو بدنام کرنے کی گھناؤنی سازش ہے۔ اسرائیل کے حوالے سے حماس کا موقف مسلمہ اور واضح ہے جس میں کسی شک وشبے کی گنجائش نہیں ہے۔
خیال رہے کہ گذشتہ روز فلسطینی صدر محمود عباس کی جماعت تحریک فتح کے مقرب نیوز ویب پورٹل اور بعض اسرائیلی اخبارات نے خالد مشعل کے نام ایک بیان منسوب کیا تھا جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ اگر اسرائیل سنہ 1967ء کی جنگ سے پہلے والی پوزپشن پر واپس جانے اور بیت المقدس کو فلسطینی ریاست کا دارالحکومت تسلیم کرنے کا مطالبہ مان لے تو صہیونی ریاست کو تسلیم کیا جا سکتا ہے۔