اسرائیلی اخبارات کے مطابق پارلیمنٹ [کنیسٹ] نے عرب کمیونٹی کے منتخب ارکان کے خلاف انتقامی کارروائیوں کو آگے بڑھانے کے لیے متنازع قانون کی منظوری دے دی ہے جس کےبعد کسی بھی عرب رکن کنیسٹ کے خلاف نام نہاد الزامات کے تحت قانون کارروائی کرتے ہوئے اسے کنیسٹ کی رکنیت سے بے محروم کیا جاسکے گا۔
عبرانی میڈیا کے مطابق پارلیمنٹ میں گذشتہ روز زیربحث لائے گئے مسودہ قانون پر رائے شماری کی گئی۔ حکومت کے حامی ارکان اور بعض اپوزیشن ارکان نے متنازع قانون کی حمایت میں رائے دی۔
دوسری اور تیسری رائے شماری میں 62 ارکان نے عرب ارکان کو بے دخل کرنے کے متنازع قانون کی حمایت کی جب کہ ایوان میں 45 ارکان نے اس کی مخالفت کی۔
دوسری جانب عرب کمیونٹی کے مشترکہ اتحاد کی جانب سے نئے قانون کی مذمت کرتے ہوئے اسے جمہوریت دشمنی کا مظہر قرار دیا ہے۔ عرب اتحاد نے متنازع قانون کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا بھی اعلان کیا ہے۔
عرب ارکان کنیسٹ کا کہنا ہے کہ ایک متازع مسودہ قانون کے ذریعے عرب شہریوں کو سیاست میں حصہ لینے کے حق سے محروم کرنے کی بھونڈی کوشش کی گئی ہے مگر وہ اس کالے قانون پر عمل درآمد نہیں ہونے دیں گے۔
گذشتہ روز اسرائیلی اخبار’’ہارٹز‘‘ نے اپنی رپورٹ میں بتایا تھا کہ پارلیمانی کمیٹی کی جانب سے پیش کردہ مسودہ قانون پر ابتدائی مرحلے میں اپوزیشن ارکان نے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا۔ اپوزیشن ارکان کا کہنا ہے کہ عرب ارکان کی رکنیت منسوخی کے بجائے انہیں عارضی طورپر کنیسٹ سے نکالا جانا چاہیے۔
مسودہ قانون میں کہا گیا ہے کہ کسی بھی رکن کنیسٹ کی رکنیت کی منسوخی کے لیے اپوزیشن کے 10 ارکان سمیت 70 ارکان کی جانب سے اسپیکر کے سامنے شکایت درج کرانا ضروری ہے۔ اسپیکر کے سامنے کسی بھی رکن کے خلاف چارج شیٹ پیش کرتے ہوئے اس بات کے ثبوت مہیا کرنے ہوں گے کہ مدعا علیہ اسرائیل کے خلاف مسلح جدو جہد پر اکسانے میں ملوث ہے۔ لہٰذا اسے پارلیمنٹ کی رکنیت سے برطرف کیا جائے۔
اپوزیشن کے 10 ارکان سمیت 70 ارکان کی جانب سے دائر درخواست کی روشنی میں پارلیمنٹ اس شکایت پررائے شماری کرائے گی۔ رائے شماری میں 90 ارکان کا حصہ لینا ضروری ہے۔ اگر ان میں سے تین چوتھائی مذکورہ رکن کی رکنیت کی منسوخی کے حق میں رائے دیں تو اسے منظورسمجھا جائے گا اور اس کی رکنیت ختم ہوجائے گی۔ پارلیمنٹ سے بے دخل رکن کو سپریم کورٹ سے رجوع کا حق حاصل ہوگا۔
خیال رہے کہ اسرائیلی پارلیمنٹ میں مذکورہ متنازع قانون ایک ایسے وقت میں زیربحث ہے جب دوسری جانب قابض اسرائیلی حکومت میں شامل سیاست دان عرب کمیونٹی کی نمائندگی کرنے والے ارکان کے خلاف آئے روز زہر اگلتے اور ان کے خلاف قانونی کارروائیاں کی دھمکی دیتے ہیں۔ عرب رکن کنیسٹ حنین الزعبی اور بعض دیگر پرالزام عاید کیا گیا ہے کہ وہ صہیونی ریاست کے خلاف اشتعال پھیلانے میں ملوث ہیں اور فلسطینیوں کی دہشت گردی[مزاحمت] کی حمایت کرتے ہیں۔