حماس کے رہنما حازم قاسم کا کہنا ہے کہ ان کی تحریک غزہ میں قید اسرائیلی فوجیوں سے متعلق معلومات کو مفت میں نہیں بانٹے گی۔ انہوں نے کسی بھی ممکنہ قیدی تبادلہ معاہدے سے قبل وفاء الاحرار معاہدے کے تحت رہا ہونے والے فلسطینی قیدیوں کو اسرائیلی عقوبت خانوں سے رہا کیا جائے۔
مرکز اطلاعات فلسطین سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے حازم قاسم کا کہنا تھا کہ فلسطینی اسیران کی رہائی کا معاملہ حماس کے لئے اولین ترجیح رکھتا ہے اور کسی بھی ملک کے ثالث کے ہوتے ہوئے شرائط میں تبدیلی نہیں لائی جائے گی۔
ان کا کہنا تحا کہ "حماس نے غزہ میں موجود فلسطینیوں کے ہمراہ اسرائیلی جارحیت اور محاصرے کا سامنا کیا ہے تاکہ اسیران کو اسرائیلی جیلوں سے رہا کروایا جاسکے۔”
ان کا مزید کہنا تھا کہ "اس موقع پر ابھی کوئی رابطے نہیں ہوئے ہیں٫ ہم اس وقت کسی نئے معاہدے کے لئے تیار ہوں گے جب اسرائیل غزہ میں قید اپنے فوجیوں کی رہائی کی قیمت ادا کرنے کو تیار ہوگا۔
اسرائیلی میڈیا نے اپنے ذرائع کے حوالے بتایا ہے کہ حماس نے وفاء الاحرار معاہدے کے تحت رہا ہو کر دوبارہ اسرائیل کی جانب سے گرفتار کئے جانے والے فلسطینیوں کی رہائی کے بعد ہی نئے معاہدے کی بات چیت کا آغاز ہوسکے گا۔
ایک اسرائیلی عہدیدار نے اسرائیل کے ایک مقامی اخبار کو بتایا تھا کہ بالواسطہ مذاکرات میں حماس کی جانب سے 50 فلسطینی اسیران کی رہائی کی شرائط کو طے کیا جارہا ہے تاکہ ایک نیا قیدی تبادلہ معاہدہ عمل میں لایا جاسکے۔ ان قیدیوں کے بدلے حماس دو اسرآئیلی فوجیوں کی لاشیں اور دو مغوی فوجیوں کو اسرائیل کے حوالے کریں گے۔